ARTIST: HAMMAD SHAKIR
LYRICS: ISMAIL SEFI AUDIO: HOME PULS
VIDEO:MERCIFUL NASHEEDS
DIRECTOR: DR MUHAMMAD IMRAN USMANI
PRODUCTION: HIRA MEDIA( DARUL ULOOM KARACHI ) PRESENTED: STUDENT DORAH HADEES 1444.
الوداعی نظم | اے جامعہ | Aye Jamia | #jamiadarululoomkarachi Hammad Shakir | Hira Media
الوداعی کلام
انوار کے جلوے ہیں بہاروں کا سماں ہے
ہر دم تری آغوش میں جنت کا گماں ہے
ہر سمت مہکتے ہوئے پھولوں کا جہاں ہے
اے جامعہ! تجھ سا تو بھلا اور کہاں ہے!
عالم ہے معطر تری خوشبوئے قَبا سے
آنگن ترا پرکیف ہے بلبل کی صدا سے
اک علم کا چشمہ ترے دامن سے رواں ہے
شاداب ترے فیض سے یہ سارا جہاں ہے
اک مرکزِ الفت ہے، بہاروں کا ہے مسکن
تو صورتِ افلاک ستاروں کا ہے مسکن
پردیس میں رہتے ہوئے بھی گھر کا سماں ہے
اس درجہ محبت تری رگ رگ میں نہاں ہے
تو مفتئ اعظمؒ کے حسیں خواب کی تعبیر
تو ذوقِ رفیعؒ کی ہے چمکتی ہوئی تصویر
تو فیضِ تقیؔ، حسن عزیزیؔ کا جہاں ہے
تو بابِ ہدایت ہے، اکابر کا نشاں ہے
برمیؔ و سکھرویؔ ترے تقویٰ کی جھلک ہے
یونسؔ ہو کہ راحتؔ ترے ماتھے کی چمک ہے
ہاں! ابنِ رفیعؔ سے تو ترے کل کو اماں ہے
تحسین کہ ہر پھول ترا رشکِ زماں ہے
دل تھام لو یارو کہ ہے اب وقتِ جدائی
اس گردشِ دوراں نے قیامت سی ہے ڈھائی
جذبات جو دل میں ہیں کہاں تاب بیاں ہے؟
اے جامعہ! اشکوں سے غمِ ہجر عیاں ہے
ہر گام ہی پیروں تلے پھولوں کو بچھایا
چلنا نہیں آتا تھا ہمیں چلنا سکھایا!
اب تجھ سے جو بچھڑے ہیں تو پھر ہوش کہاں ہے
بس خانۂ دل میں تو فقط آہ و فغاں ہے
شبنم بھری آنکھیں ہیں تو بےحال ہیں غم سے
بیزار سی لگتی ہیں یہ خوشیاں ابھی ہم سے
یہ فصل بہاراں ہے مگر رنگِ خزاں ہے
اب وقتِ مسرت ہے مگر چین کہاں ہے
جاتے ہوئے آخر میں یہ وعدہ ہے ہمارا
بھولیں گے دعا میں نہ کبھی ذکر تمہارا
تو قائم و دائم رہے جب تک یہ جہاں ہے
تو دھر میں سیفی کیلئے جائے اماں ہے
(اسمٰعیل سیفی)
Ещё видео!