امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کا کراچی بار ایسوسی ایشن سے خطاب شروع
کراچی بار سے ہمارا رشتہ بہت پرانا ہے
قانون اور آئین کی بالادستی کی تحریکیں کراچی بار کے ساتھ مل کر چلائی ہیں
نو اپریل کو وکلاء کو زندہ چلا گیا تھا اسکو نہیں بھول سکتے ہیں
12 مئی کو نہیں بھول سکتے ہیں 56 سے 57 افراد جاں بحق ہوئے
اس ڈکٹیٹر نے اسلام آباد میں مکا لہرا کر کہا تھا کہ کراچی میں میری طاقت دیکھی
ملک میں آئینی کی بالادستی اور رول آف لاء کا مسئلہ ہے
عوام کسی اور کو ووٹ دیتے ہیں نتیجہ کسی اور کے حق میں نکلتا ہے
ایسے لوگوں کو مصلت کردیتے ہیں
آئی پی پیز کا مسئلہ اب چیمبرز اور کامرس سے آواز اٹھ رہی ہے
1984 سے یہ معاہدے چلے آرہے ہیں
ہم پیسے بھی دے رہے ہیں جو بجلی ابھی بنی بھی نہیں ہوتی ہے
ان میں بیشتر لوگ انہی پارٹیوں سے ہیں پیپلز پارٹی نون لیگ اور پی ٹی آئی کے لوگ ہیں
اگر لوڈ شیڈنگ مسئلہ تھا کالا باغ اگر متنازع ہے تو کوئی اور ڈیم کیوں نہیں بنا سکتے ہیں
[: آئی پی پیز کے دھندے سے ہزاروں ارب روپے کھا لیے ہیں
آپ لوگوں سے کون سے بات چھپ سکتی ہے
کوئی ایسا معاہدہ نہیں ہوسکتا میں نہیں سمجھ سکتا ہے اس سے باہر نا نکلا جا سکے
پچیس پچیس سال کے معاہدے کیے گیے ہیں
ہم ان آئی پی پیز کے معاہدوں کو نہیں مانتے ہیں
28 سو ارب روپے قوم انکو نہیں دیں گے
لوگ بجلی کا بل دیکھتے ہیں بلبلا نے لگتے ہیں
Ещё видео!