علاقہ گنگوہ کے معروف دینی ادارہ *"مدرسہ کنزالعلوم ٹڈولی"* میں 41 واں اجلاس عام زیر اہتمام : حضرت مولانا محمد عامر صاحب مظاہری مہتمم مدرسہ ہذا، وزیر صدارت : حضرت مولانا محمد عارف صاحب ابراہیمی، رکن شوریٰ جامعہ مظاہر علوم سہارنپور ، و زیر سرپرستی حضرت مولانا حبیب اللہ مدنی ، ناظم مولانا حسین احمد مدنی مدرسہ انبہٹہ پیر ، و صدر جمعیت علماء ضلع سہارنپورمنعقد ہوا ، پروگرام کا آغاز قاری محمد ثاقب استاد مدرسہ ہذا کی تلاوت قرآن کریم ، وعزیزم محمد مقدس ابراہیمی کی نعت پاک سے ہوا ، نظامت کے فرائض مفتی محمد طیب صاحب فاضل مدرسہ ھذا و استاد حدیث جامعہ بدرالعلوم گڑھی دولت نے انجام دیے ، مولانا محمد عاقل صاحب و مفتی محمد پرویز ایوبی صاحب نے تعلیمی رپورٹ پیش کی اور آنے والے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا ۔
اس موقع پر دارالعلوم دیوبند کےموقر استاد حضرت مولانا مفتی محمد نسیم صاحب بارہ بنکی نے دوران خطاب تعلیم و تربیت کی طرف توجہ دلائی ، اور فرمایا کہ ہر گھر سے کم از کم ایک حافظ و عالم دین تیار ہو ، مولانا محمد توقیر صاحب صدر شعبہ انگریزی زبان وادب دارالعلوم دیوبند نے اخلاص و للہیت کی اہمیت پر زور دیتے ہوے فرمایا کہ اخلاص کے بغیر ہر اچھے سے اچھا کام بھی ناقص اور ادھورا رہتا ہے ، اس لیے ہم سب کو اخلاص و اللہ کی رضامندی و خوشنودی کے لئے کام کرنا چاہیے ،
مجاہد ملت حضرت مولانا ظہور صاحب استاد تفسیر جامعہ مظاہر علوم سہارنپور نے عوام کو نشہ کی قباحت اور مہلک اثرات کی طرف توجہ دلائی ، اور فرمایا کہ ہر محلے کی مسجد میں ایک ایسی فعال کمیٹی قائم ہو جو بچوں کو اس مہلک مرض سے بچائے ،
حضرت مولانا عبد الرشید ص مہتمم فیضان رحیمی مرزا پور نے بھی اپنے خطاب میں عوام کو ہر قسم کی برائی اور گناہ سے باز رہنے کی تلقین کی،
مولانا محمد عاقل صاحب مہتمم وشیخ الحدیث جامعہ بدرالعلوم گڑھی دولت نے اپنے زریں خطاب میں علماء کی قدر دانی اور فضیلت پر زور دیا ، اور فرمایا کہ ہمیں کوئی ایسا کام اور عمل نہیں کرنا چاہیے کہ جو ان کی ناقدری اور پریشانی کا باعث بنے ،
جامعہ احمد العلوم خانپور کے مہتمم مفتی محمد عمران صاحب قاسمی نے مدارس اسلامیہ کی ضرورت و اہمیت پر پر زور خطاب کیا ، اخیر میں سر پرست محترم حضرت مولانا حبیب اللہ مدنی نے اپنے پر مغز کلیدی خطاب میں تعلیم و تربیت کی اہمیت اور اس کے حصول پر زور دیا ، اور اس سلسلے میں عوام کو بیدار رہنے کی تلقین کی ، نیز مدارس سے جڑنے اور ہر موقع پر ان کا تعاون کرنے کی تلقین کی ، اور فرمایا کہ ان مدارس میں دیا ہوا ہمارا ایک روپیہ بھی نجات کا باعث بن سکتا ہے ، اور آپ ہی کی رقت آمیز دعا پر جلسے کا اختتام ہوا ۔
علاوہ ازیں حضرت مولانا ڈاکٹر عبد المالک مغیثی مہتمم جامعہ رحمت گھگرولی ، مولانا محمد الیاس صاحب پاوئنٹی ،مولانا مسیح اللہ صاحب انبہٹہ پیر،مولانا محمد اطہر ابراہیمی ، مولانا محمد احسن زاہدی ، مولانا محمد طیب صاحب ، مفتی محمد انعام صاحب امام وخطیب مسجد ابوبکر لدھیانہ ، مفتی عبد الحلیم ص، صاحبزاہ قطب وقت حضرت مولانا مفتی عبد الغنی ازہری ص (قدس سرہ) مولانا محمد الطاف صاحب امام مسجد دلو پورہ دہلی سمیت دیگر بہت سے معزز علماء کرام و گراں قدر شخصیات نے بھی خطاب کیا،
بعد ازیں امسال 25 حفاظ و قراء عظام کی دستار بندی عمل میں آئی ، واضح رہے کہ اس سال حسب ضابطہ صرف ان حفاظ کی دستاربندی کی گئی جو کم از کم پانچ پاروں کا دور نکال چکے ہوں، اور آنے والے رمضان میں وہ بغیر کسی تکلف کے قرآن کریم سنا سکیں ۔
ادارہ کے ناظم حضرت مولانا محمد عامر صاحب اور حافظ محمد ساجد صاحب سکریٹری مدرسہ ھذا نے مدرسے کی سالانہ تعلیمی و انتظامی رپورٹ پیش کی، جس پر عوام الناس نے اطمینان کا اظہار کیا۔
اس طرح یہ اجلاس اپنی تمام رعنائیوں کے ساتھ اختتام پذیر ہوا
اس اجلاس میں ہزاروں کی تعداد میں علماء کرام ، ائمہ عظام ، ابنائے قدیم مدرسہ ہذا ، اور کثیر تعداد میں مختلف صوبوں اور علاقوں سے تشریف لائے ہوے، عوام و خواص نے شرکت کی ، پروگرام میں خاص طور سے مولانا محمد عمران صاحب مین پورہ ، قاری محمد ارشد ص ، مولانا سلمان خانپور ، قاری محمد بلال خانپور ، قاری محمد شوقین ، مولانا حسین اور بہت سی معزز و مؤقر علماء موجود رہے ،
اس اجلاس کو کامیاب بنانے میں مولانا محمد واصل صاحب ، مفتی بلال احمد ص، مولانا محمد راشد ، مفتی محمد شعیب صاحب ، مفتی ضیاء الحق صاحب ، حافظ محمد ایوب ص حافظ محمد منظور ، حافظ محمد عالم ، حافظ محبوب ، حافظ محمد بابر ،حافظ محمد غیور ، مولانا عبد الستار ، قاری محمد مستقیم ، حافظ قاسم ، حافظ محمد شہزاد ، راقم الحروف (محمد کلیم قاسمی) اور مدرسے کے دیگر تمام اساتذہ، ملازمین اور طلبہ نے خوب جدو جہد کی ۔
شعبہ ابلاغ عامہ:
*مدرسہ کنزالعلوم ٹڈولی ضلع سہارنپور (یوپی)۔*
Ещё видео!