شیخ مقبول احمد سلفی حفظہ اللہ
دیت کی تقسیم کیسے ہوگی ؟*
جواب : نبی ﷺ کا فرمان ہے :إنَّ العقلَ ميراثٌ بينَ ورثةِ القتيلِ على قرابتِهم، فما فضلَ فللعصبةِ (صحيح أبي داود:4564)
ترجمہ: دیت کا مال مقتول کے وارثین کے درمیان ان کی قرابت کے مطابق تقسیم ہو گا، اب اگر اس سے کچھ بچ رہے تو وہ عصبہ کا ہے۔
یہاں عقل سے مراد دیت ہے۔یہ حدیث دلیل ہے کہ دیت بھی بقیہ ترکہ کی طرح ہی میراث کے اصول کے تحت تقسیم ہوگی یعنی پہلے میت کا قرض چکایا جائے گا اور اس نے کسی غیروارث کے لئے کچھ وصیت کی ہو تو اس کا نفاذ عمل میں لایا جائے پھر وارثین پر تقسیم کی جائے گی ۔
Ещё видео!