عقا ئد متعلقہ ذات و صفاتِ الٰہی جَلّ جلا لہٗ
عقیدہ (۱): اﷲ (عزوجل) ایک ہے (1)، کوئی اس کا شریک نہیں (2)، نہ ذات میں ، نہ صفات میں ، نہ افعال میں (3) نہ احکام میں (4)، نہ اسماء میں (5)، واجب الوجود ہے(6)، یعنی اس کا وجود ضروری ہے اور عَدَم مُحَال(7)، قدیم ہے (8)
1… { قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌ} پ۳۰، الإخلاص: ۱۔
{ وَ اِلٰهُكُمْ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ١ۚ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ } پ۲، البقرۃ: ۱۶۳۔
2… { لَا شَرِيْكَ لَهٗ} پ۸، الأنعام: ۱۶۳۔
3… في’’منح الروض الأزہر‘‘ في ’’شرح الفقہ الأکبر‘‘ للقارء، ص۱۴:
4…{ وَ لَا يُشْرِكُ فِيْ حُكْمِهٖۤ اَحَدًا } پ۱۵، الکہف: ۲۶۔
في ’’تفسیر الطبري‘‘، ج۸، ص۲۱۲، تحت الآیۃ: وتدبیرہم وتصریفہم فیما شاء وأحبّ)۔
5… {هَلْ تَعْلَمُ لَهٗ سَمِيًّا} پ۱۶، مریم:
6… في’’منح الروض الأزہر‘‘ في ’’شرح الفقہ الأکبر‘‘ للقاریٔ، ص۱۵: (لایشبہ شیئاً من الأشیاء من خلقہ) أي:
7… یعنی اُس کا موجودنہ ہونا، نا ممکن ہے۔
8… في ’’المعتقد المنتقد‘‘، ص۱۸: (ومنہ أنّہ قدیم، لا أوّل لہ ۔أي:
------------------------ ---------------------------- ----------------
یعنی ہمیشہ سے ہے، اَزَلی کے بھی یہی معنی ہیں ، باقی ہے(1)یعنی ہمیشہ رہے گا اور اِسی کو اَبَدی بھی کہتے ہیں ۔ وہی اس کا مستحق ہے کہ اُس کی عبادت و پرستش کی جائے۔(2)
عقیدہ (۲): وہ بے پرواہ ہے، کسی کا محتاج نہیں اور تمام جہان اُس کا محتاج۔(3)
عقیدہ (۳): اس کی ذات کا اِدراک عقلاً مُحَال(4) کہ جو چیز سمجھ میں آتی ہے عقل اُس کو محیط ہوتی ہے(5) اور اُس کو کوئی اِحاطہ نہیں کر سکتا(6) ، البتہ اُس کے افعال کے ذریعہ سے اِجمالاً اُس کی صفات، پھر اُن صفات کے ذریعہ سے معرفتِ ذات حاصل ہوتی ہے۔
1… { كُلُّ شَيْءٍ هَالِكٌ اِلَّا وَجْهَهٗ} پ۲۰، القصص: ۸۸
2… { يٰۤاَيُّهَا النَّاسُ اعْبُدُوْا رَبَّكُمُ الَّذِيْ خَلَقَكُمْ } پ۱، البقرۃ: ۲۱۔
{ ذٰلِكُمُ اللّٰهُ رَبُّكُمْ١ۚ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ١ۚ خَالِقُ كُلِّ شَيْءٍ فَاعْبُدُوْهُ} پ۷، الأنعام: ۱۰۲۔
{ وَ قَضٰى رَبُّكَ اَلَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّاۤ اِيَّاهُ } پ۱۵، بني اسرآئیل: ۲۳۔
{اَمَرَ اَلَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّاۤ اِيَّاهُ} پ۱۲، یوسف: ۴۰۔
3… {اَللّٰهُ الصَّمَدُ} پ۳۰، الإخلاص: ۲۔
4… یعنی اس کی ذات کا عقل کے ذریعے اِحاطہ نہیں کیا جا سکتا۔
5… یعنی اس کا اِحاطہ کیے ہوئے ہوتی ہے۔
6… في’’التفسیر الکبیر‘‘، ج۵، ص۱۰۰، پ۷، الأنعام، تحت الآیۃ : ۱۰۳:
Ещё видео!