نماز تہجد کا صحیح وقت کیا ہے ؟
سوال:امید ہے آپ بخریت ہوں گے ۔ میرا سوال ہے کہ ہم لوگ یہاں تراویح عشاء کے بعد پڑھتے ہیں جیسا کہ عام معمول ہے ، اس کے ساتھ ہی وتر بھی پڑھ لیتے ہیں۔ (۱) اس کے بعد اگر میں تہجد پڑھنا چاہتا ہوں تو کیا اس کے لیئے سونا/ نیند ضروری ہے ؟ (۲) یا اگر یہ خوف ہو کہ میں سونے کے بعد دوبارہ نہیں اٹھ سکوں گا تو کیا سونے سے پہلے تہجد پڑھ سکتا ہوں؟ (۳) وتر اگر تراویح کے ساتھ پڑھ لیئے ہیں تو کیا تہجد کے ساتھ بھی پڑھنے پڑیں گے ؟ (۴) اس کے علاوہ تہجد کا وقت کب سے کب تک ہے اس کی بھی وضاحت کر دیں اور اس کی کم سے کم اتنی رکعات ہیں؟
جواب نمبر: 67569
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 925-902/SN=10/1437 (۱،۲) تہجد درحقیقت وہ نماز ہے جو سو کر اٹھ کر نصف شب گذرنے کے بعد ادا کی جائے؛ البتہ اگر کسی کو یہ خوف ہوکہ سونے کے بعد اٹھنا مشکل ہو جائے گا تو عشاء کے بعد ہی تہجد کی نوافل پڑھ سکتا ہے، اس سے بھی ان شاء اللہ تہجد کا ثواب مل جائے گا (مستفاد از درمختار مع الشامی ۲/۴۶۷، ط:زکریا، فتاویٰ محمودیہ ۷/۲۳۴، ط:ڈابھیل، فتاویٰ دارالعلوم ۴/۳۰۱ وبعدہ) ۔ (۳) نہیں۔ (۴) وقتِ مسنون تو اخیر شب ہے؛ باقی نمازِ عشاء کے بعد سے صبح صادق تک کبھی بھی تہجد کی نماز ادا کی جاسکتی ہے، اس سے بھی تہجد کا ثواب حاصل ہوجائے گا ان شاء اللہ (فتاویٰ دارالعلوم ۴/۳۰۷، ۳۱۲)۔ (۵) تہجد کی نماز دو یا چار رکعتیں بھی پڑھی جاسکتی ہے؛ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عادتِ مبارکہ بالعموم آٹھ رکعتیں پڑھنے کی تھی۔ (درمختار مع الشامی ۲/۴۶۸، ط:زکریا)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
Ещё видео!