نوجوانانِ اسلام کے لیے لمحہٴ فکریہ
نوجوان نسل ملک وملت کے مستقبل کا ایک بیش قیمت سرمایہ ہے، جس پر ملک وملت کی ترقی وتنزل موقوف ہے، یہی اپنی قوم اور اپنے دین وملت کے لیے ناقابلِ فراموش کارنامے انجام دے سکتے ہیں، یہ ایک حقیقت ہے کہ نوجوان کی تباہی، قوم کی تباہی ہے، اگر نوجوان بے راہ روی کا شکار ہوجائے تو قوم سے راہِ راست پر رہنے کی توقع بے سود ہے، جوانی کی عبادت کو پیغمبروں کا شیوہ بتایا گیا ہے۔
لیکن موجودہ دور کے مسلم نوجوان کے پاس سب کچھ ہے، نہیں ہے تو صحیح اسلام نہیں ہے، صحیح ایمان نہیں ہے اور اسے اپنے لٹنے پٹنے کا کوئی افسوس بھی نہیں؛ بلکہ وہ ”کارواں کے دل سے احساس زیاں جاتا رہا“ کا مصداق ہے، اس کا لباس شرعی نہیں، اس کی جینس اور پینٹ ٹخنوں سے نیچے ہے، اسے معلوم نہیں کہ اس کے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع کیا ہے اور کہا ہے کہ: کپڑے کا وہ حصہ جو ٹخنوں سے نیچے ہوگا، وہ دوزخ میں جلے گا، اس کے سر اور داڑھی کے بال شرعی نہیں ہیں، اسے معلوم نہیں کہ بالوں کے سلسلے میں پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی کیا ہدایات ہیں، کچھ مسلم نوجوان کے ہاتھوں میں طرح طرح کی کنگن نما چیزیں ہوتی ہیں، اسے معلوم نہیں کہ عورتوں سے مشابہت اسلام میں ممنوع ہے، اکثر مسلم نوجوانوں کو آپ دیکھیں گے کہ جیب میں موبائل ہے اور کان میں ایرفون، نماز تو جانے دیں اسے اذان سننے اور سن کر جواب دینے کی بھی فرصت نہیں ہے۔
آج کا مسلم نوجوان یہ حقیقت تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہے کہ شریعت نے انسان کو یہ حقیقت سمجھائی ہے کہ اس کا وجود، انسان کی اپنی ملکیت نہیں ہے؛ بلکہ خدائے وحدہ لاشریک لہ کی امانت ہے؛ لہٰذا اس امانت کی حفاظت کرنا، اسے اللہ اور اس کے رسول کے احکام کے مطابق استعمال کرنا، اس سے وہ کام لینا جس کے لیے اس کی تخلیق ہوئی ہے اور اسے نقصان وزیاں سے بچانا لازم ہے، صورت حال یہ ہے کہ انسان نے ظاہری جسم کے نقصان کو پہچان لیا اور جسم کو لگی بیماری کو دور کرنے کی بہت فکر کرتا ہے؛ مگر اس نے روح کی بیماریوں سے نگاہیں پھیرلیں، وہ نماز ترک کرتا ہے، روزہ چھوڑتا ہے، سگریٹ پیتا ہے، جام چھلکاتا ہے، گانے گاتا ہے، فلمیں دیکھتا ہے، نیٹ کا منفی استعمال کرتا ہے، جھوٹ بولتا ہے، احکام اسلام کو توڑتا ہے، والدین کے حقوق ادا نہیں کرتا اور نہ جانے کیا کیا اسلام مخالف کام کرتا ہے؛ اگرچہ یہ سب غفلت وسستی کا نتیجہ ہیں؛ لیکن کیا ان سب کی وجہ سے اس کا دل دکھتا ہے اور کیا اسے اس بڑی اور مہلک بیماری کا احساس ہے اور کیا اس بیماری کو دور کرنے کی فکر دامن گیر ہے؟ نہیں، آخر کیوں؟ غفلت تو ویسے اسلام کے سارے شعبوں میں ہے، عقائد، احکام، معاملات، معاشرت اور اخلاق سب میں گرواٹ ہے؛ البتہ نماز جیسی اہم عبادت میں سستی ایک لمحہٴ فکریہ ہے۔
نوجوانوں کا ایک بڑا طبقہ اتنی پابندی سے بہ کثرت نماز چھوڑنے کا عادی ہے کہ بس اللہ کی پناہ، ہمارے پیارے رسول سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے لیے روئے، راتوں کو جگے اور پتھر کھائے، صرف اس لیے؛ تاکہ میرا کوئی امتی دوزخ میں نہ جائے، ہمارے نبی نے کہا: نماز مومن کی معراج ہے، نماز کفر واسلام کے درمیان حدِ فاصل ہے، نماز میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے اور فرمایا: جس نے قصداً نماز چھوڑ دی، اس نے کفر جیسا کام کیا، اس سے بڑھ کر خدا نے کہا: نماز پڑھو اور فرمایا: بے شک نماز بے حیائی اور بری باتوں سے روکتی ہے، ان ارشادات عالیہ کے علاوہ کیا کوئی اور ارشاد ہوسکتا ہے، جو ہمیں نماز کا پابند بنائے، آج نماز جسے اسلام کے ستون کی حیثیت حاصل ہے، اس سے اتنے نوجوان غافل ہیں کہ بقول ایک بڑے شخص کے کہ: آج لوگ اتنی کثرت سے نماز ترک کرنے کے عادی ہیں کہ آئندہ اس بات کا ڈر ہے کہ کہیں اغیار یہ نہ کہنا شروع کردیں کہ نماز کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے، یہ بس ویسے ہی اختیاری عبادت ہے، سوال ہوگا کیوں؟ کیوں کہ اگر نماز ضروری عبادت ہوتی تو سارے مسلمان پڑھتے؛ حالاں کہ سب نہیں پڑھتے، ایسا ہوسکتا ہے خدا نہ کرے، اس کی ایک مثال ہے، کئی سال پہلے ایک کالج میں ایک مسلم نوجوان کو داڑھی رکھنے کی وجہ سے کالج سے نکال دیاگیا، اس نے ہائی کورٹ میں اس کے خلاف عرضی داخل کی، مقدمہ کی سماعت ہورہی تھی، اس مسلم نوجوان کے وکیل نے مختلف دلائل کی روشنی میں داڑھی اسلام کا شعار ہے، کو ثابت کرنا چاہا، اخیر میں جج نے یہ کہہ کر معاملہ ختم کردیا کہ اسلام میں داڑھی بہت اہم اور لازمی چیز نہیں؛ کیوں کہ اگر لازمی چیز ہوتی جیساکہ آپ ثابت کرنا چاہتے ہیں تو آپ کے چہرے پر داڑھی ضرور ہوتی؛ کیوں کہ آپ بھی مسلمان ہیں، اس معاملہ کا کیا ہوا، وہ الگ قصہ ہے؛ لیکن اس جج کا تبصرہ اتنا دل شکن ہے کہ ہم مسلمانوں کو بہت کچھ سوچنے کی دعوت دیتا ہے، آج مسلم نوجوان جمعہ وعیدین میں تو حاضر ہوجاتے ہیں، یہ بھی اللہ کا کرم ہے؛ لیکن وہ یہ کیوں نہیں سمجھتے کہ جس خدا نے جمعہ وعیدین کو ضروری قرار دیا ہے، اسی خدا نے روزانہ پانچ نمازوں کو بھی فرض قرار دیا ہے، ہمارے ایمان کی بنیاد میں وہ کمزوری کیا ہے جس کی وجہ سے یہ تفریق ہوجاتی ہے؟
Ещё видео!