Safar E Ishq E Hussain (A.S) | Arbaeen Track 2022
﷽
Dasta E Imamia Karachi
ALBUM 2022 | 1444
Sixth Noha Released
ARBAEEN SPECIAL TRACK
خصوصی کلام برائے اربعینِ حسینی (ع)
سفرِ عشقِ حسین (علیہ سلام)
SAFAR E ISHQ E HUSSAIN (A.S)
Reciter | Atir Haider
Poet | Abuzar Hasnain
Chorus | Own Rizvi & Co.
Audio | Lawa Studio
Video | 313 Productions
Creatives | 313 Creatives
Follow Us On:
Facebook | YouTube | Twitter | Instagram | SoundCloud | Telegram | WhatsApp
#اربعین2022
#اربعین_حسینی
#یاحسین_ع
#کربلا
#مشی
#ایام_عزاء
Lyrics:
میں روزِ ازل سے جو عزادار تھا مولا
اِک اذنِ زیارت کا طلبگار تھا مولا
آغوش میں مادر کی کھلیں جب مِری آنکھیں
اُس وقت سے میں طالبِ دیدار تھا مولا
شکریہ مولا علیؑ
شکریہ مولا حسینؑ
شکریہ مولا علمدارِ حسینؑ
سفرِ عشقِ حسینؑ
سفرِ عشقِ حسین
میں پہلے پہل شہرِ نجف میں جونہی پہنچا
آنکھوں کو مِری آیا نظر روضہ علیؑ کا
حاصل جو زیارت کا شرف ہو گیا مجھ کو
دہلیز پہ حیدرؑ کی کیا شکر کا سجدہ
سَر جو سجدے سے اٹھا
آئی کانوں میں صدا
دل ہتھیلی پہ لیے
جاو اب کرب و بلا
شکریہ مولا علیؑ
شکریہ مولا حسینؑ
شکریہ مولا علمدارِ حسینؑ
سفرِ عشقِ حسینؑ
سفرِ عشقِ حسینؑ
آنکھوں پہ مَلے خاکِ رہِ روضہء حیدرؑ
میں چل دیا پیدل سفرِ کرب و بلا پر
خشکی پہ روانہ ہے مودّت کا سفینہ
کیا خوب نظارہ ہے یہ کیا خوب ہے منظر
عاشقِ شاہِ زماںؑ
ہیں یہاں اور وہاں
اِک سمندر کی طرح
سوئے منزل ہیں رواں
شکریہ مولا علیؑ
شکریہ مولا حسینؑ
شکریہ مولا علمدارِ حسینؑ
سفرِ عشقِ حسینؑ
سفرِ عشقِ حسینؑ
منظر سفرِ عشق کے سارے ہیں یہ عینی
سینوں میں سجائے ہوئے پیغامِ خمینیؒ
عبّاسؑ کے پرچم کو اٹھائے جو کھڑے ہیں
یہ پیروِ رہبرؒ ہیں یہ سارے ہیں حسینی
حق پرستوں کی بقا
یہ وفاوں کی فضا
ایک اک اٹھتا قدم
ہے یزیدوں کی قضا
شکریہ مولا علیؑ
شکریہ مولا حسینؑ
شکریہ مولا علمدارِ حسینؑ
سفرِ عشقِ حسینؑ
سفرِ عشقِ حسینؑ
عاشق ہیں یہ حیدرؑ کے یہی اہلِ عزا ہیں
آثار بتاتے ہیں یہ زہراؑ کی دعا ہیں
یہ سب ہیں وفادارِ علمدارِ حسینیؑ
باندھے ہوئے سانسوں سے جو پیمانِ وفا ہیں
عشق کا ہے یہ مدار
ہے وفاوں کا شِعار
اپنے مولا کے لیے
جان کر دیجے نثار
شکریہ مولا علیؑ
شکریہ مولا حسینؑ
شکریہ مولا علمدارِ حسینؑ
سفرِ عشقِ حسینؑ
سفرِ عشقِ حسینؑ
زائر کے جو ہمراہ رواں اور دواں ہیں
یہ جانِ نبیؐ ، جانِ علیؑ ، زہراؑ کی جاں ہیں
ثائر ہیں یہی خونِ حسینؑ ابنِ علیؑ کے
پہچان لو اِن کو کہ یہ سلطانِ جہاں ہیں
عشقِ مہدیِ زماںؑ
دے رہا ہے یہ اذاں
آئیں نصرت کے لیے
طفل و پیر اور جواں
لبّیک
لبّیک
لبّیک یا مہدیؑ
اے صبحِ ازل ، مطلعِ انوار کجا ای
اے روحِ ابد ، نورِ شبِ تار کجا ای
اے نور فروزانِ دلِ فاطمہ زہراؑ
اے جان و دلِ احمدِ مختارؐ کجا ای
" امامِ زمانہؑ کجا ای کجا ای "
ايْنَ الطّالِبُ بِذُحُولِ الاَْنْبِيآءِ وَاَبْنآءِ الاَْنْبِيآء
أَیْنَ الطّالِبُ بِدَمِ الْمَقْتُولِ بِکَرْبَلاء
کیسے ہو بیاں غربتِ سادات کی تصویر
چادر کو زمیں پر ہیں بچھائے ہوئے شبّیرؑ
مقتل میں ہے بکھری ہوئی فرواؑ کی کمائی
خیمے میں کھڑی روتی ہے عبّاسؑ کی ہمشیر
ہائے علیؑ
ہائے حسینؑ
ہائے علمدارِ حسینؑ
ہر ظلم کی زد پر ہے دل و جانِ پیمبرؐ
ہیں تیغ و تبر تیر و سناں خنجر و پتھر
شبّیرؑ اکیلے ہیں کھڑے دشتِ بَلا میں
اصحابؑ ہیں ، بیٹے ، نہ بھتیجے نہ دلاورؑ
ہائے علیؑ
ہائے حسینؑ
ہائے علمدارِ حسینؑ
کہتی ہے ابوذؔر یہ سرِ شام حزینہ
آغوش ہے عمّو کی نہ بابا کا ہے سینہ
کانوں سے لہو بہتا ہے پہلو بھی ہے زخمی
اب خاک کے بستر پہ ہی سوتی ہے سکینہؑ
ہائے علیؑ
ہائے حسینؑ
ہائے علمدارِ حسینؑ
Ещё видео!