حضرت شیخ محمد طاہر بندگی لاہوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ خلیفہ حضرت مجدد الف ثانی رحمتہ اللہ علیہ
لاہور شہر کے قدیم قبرستان میانی صاحب کی مشہور ترین درگاہ حضرت طاہر بندگی رحمۃ اللہ علیہ ہے آپ نقشبندی سلسلہ کے جلیل القدر بزرگ تھے اور مغلیہ دور کے شہرہ افاق مبلغ اور مدرس تھے۔ پیدائش: آپ کی پیدائش اکبر بادشاہ کے زمانے میں 948ء
[1] بمطابق 1576ء میں لاہور میں ہوئی اور زندگی کا بیشتر حصّہ بھی لاہور ہی گزارا۔ آپ کی رہائش اندرون شہر محلہ شیخ اسحاق میں تھی۔ جہاں آج کل موتی بازار ہے۔ تعلیم: آپ کے والد سادہ لوح اور نیک انسان تھے آپ کی ابتدائی تعلیم و تربیت لاہور کے علمی ماحول میں ہوئی جب آپ پڑھن لکھنے کے قابل ہوئے تو آپ کے والد ماجد نے ایک قریبی مسجد میں قرآن پاک پڑھنے کے لئے بٹھایا آپ نے تھوڑی ہی عرصہ میں قرآن پاک پڑھ لیا اس کے بعد مختلف علماء سے دینی علوم حاصل کیے حتٰی کہ جو ان ہونے تک آپ قرآن حدیث تفسیر کے ایک بلند پایہ عالم دین بن گئے۔ بیعت: دینی علم کے حصول کے بعد آپ تلاش حق میں نکلے پہلے ادھر ادھر گھومتے رہے لیکن کوئی کامل رہنما نہ ملا آخر ایک دن شاہ سکندر بن شاہ کمال کتیھلی کی خدمت میں حاضر ہو کر مرید ہو گئے اور ان کی صحبت سے اطمینان قلب حاصل ہوا پھر کچھ عرصہ حضرت شیخ عبدالاحد سرہندی کی خدمت میں گزرا(حضرت مجدد الف ثانی کے والد) حضرت شاہ سکندر کمال کتیھلی آپ کو طاہر بندگی کے نام سے پکارا کرتے چنانچہ آپ اسی نام سے مشہور ہوئے۔ بعد میں آپ نے حضرت مجدد الف ثانی کی مریدی اختیار کی اور ان کی رہنمائی میں سلوک و معرفت کی اعلیٰ ترین منازل طے کیں۔
#شجرہ_طریقت: حضرت شیخ طاہر بندگی مرید حضرت خواجہ مجدد الف ثانی کے وہ مرید حضرت خواجہ باقی باللہ کے وہ مرید خواجہ ہم کنگی کے وہ مرید خواجہ ہم کنگی کے وہ مرید حضرت مولانا درویش محمد کے وہ مرید خواجہ زاہد ولی کے وہ مرید حضرت عبیداللہ احرار کے وہ مرید مولانا محمد یعقوب چرخی کے وہ مرید خواجہ علاؤالدین عطار کے وہ مرید خواجہ بہاؤالدین نقشبند کے جو سلسلہ نقشبندیہ کے بانی ہیں۔ لاہور کی قطبت: تذکرہ مجدد یہ میں ہے کہ آپ حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کے صاحبزادگان حضرت شیخ محمد معصوم اور شیخ احمد سعید کے اتالیق مقرر ہوئے اور کچھ عرصہ انھیں تعلیم دی۔ ایک روز حضرت مجدد صاحب نے تمام حاضرین محفل سے فرمایا کہ ہماری مجلس کے حاضرین میں سے ایک شخص مردِ مسلمان کی پیشانی پر کافر ہونا لکھا ہوا ہے یہ ذکر سن کر حضرت کے تمام مرید ان با اعتماد اپنی اپنی جگہ خوفزدہ ہوگئے ہر ایک اس اندیشہ و غم میں حیران و پریشان تھا حتٰی کہ سب نے آپ کی خدمت مین مودبانہ عرض کی کہ یا حضرت وہ شخص کون ہے جو ایمان چھوڑ کر کفر اختیار کرے گا۔ اس شخص کا نام فرمائیے کیوں کہ ہم سب پریشان اور متفکر ہیں۔ تب حضرت مجدد صاحب نے حضرت شیخ طاہر کا نام لے دیا اس پر سب حیران ہوئے کیونکہ شیخ طاہر مجدد صاحب کے بچوں کے استاد تھے اس لیے کسی کو بھی اس بات پر یقین نہ آتا تھا کہ ایسا ہو کے رہے گا حتٰی کہ کچھ عرصہ بعد شیخ طاہر ایک کھترانی ماہ پیشانی پر عاشق پیدا ہوگئے اور عشق یہاں تک پہنچا کہ حضرت نے زنّار پہنا اور قسقہ کھینچ کر بتخانہ میں جا بیٹھے اور کہتے تھے کہ شعر کافرِ عشقم مسلمانی مرا درکانیست بررگِ من تارگشتہ حاجتِ زنّار نیست وہ کھترانی ماہ پیشانی بت خانے میں ماتھا ٹیکنے کو جایا کرتی تھی لیکن جب حضرت کو دیدارِ ولدار کوئی وسیلہ بہم نہ پہنچا تو اپنی صورت بدل کر اور ہندو ہوکر بت خانے میں مقیم ہوئے۔ حضرت مجدد الف ثانی کی اس پیش گوئی کا بہت چرچا ہوا لیکن ہر کوئی حیران تھا کہ شیخ طاہر راہ راست سے کس طرح بھٹک گئے۔ جب یہ خبر مجدد صاحب کے صاجزادگان کو جو ان کے شاگرد تھے پہنچی تو انھوں نے بہت غم کھایا اور کہتے تھے کہ افسوس ہمارا استاد کافر ہوگیا۔
آخر کار بصد عجز و نیاز والد گرامی کی خدمت میں حاضر ہو کر مدد چاہی اور التجا کی کہ ہمارا استاد برباد ہوگیا ہے اللہ کے لیے اس کے حال پر توجّہ کیجئے ہمارے اوپر ان کا حق استادی ہے، چنانچہ حضرت مجدد نے ان کے حق میں دعا کی، دعا مستجاب ہوئی شیخ طاہر ہوش میں آئے اور حضرت مجدد کی خدمت میں حاضر ہو کر تائب ہوئے، اور مرید ہو کر یہ طولیٰ پایا، یہاں تک کہ ولی کامل مکمل ہوئے۔ اور ان کو پیش گاہِ حضرت مجدد سے لاہور کی قطبیت عطا ہوئی
[2]۔ یوں تو آپ پہلے ہی فاضل اجل اور ایک بلند پایہ عالم دین تھے لیکن مجدد صاحب کی نگاہ التفات نے آپ کو ولی کامل کر دیا۔
#لاہور_میں_قیام: جب آپ نے علوم ظاہری و باطنی میں تکمیل کر لی۔ تو آپ کو حضرت امام ربانی نے لاہور کی خلافت پر فائز فرمایا۔ اور حکم دیا کہ وہاں جا کر ارشاد و تلقین کریں۔ چنانچہ آپ اپنے مرشد کے ارشاد کے مطابق لاہور تشریف لے آئے۔ شروع شروع میں آپ نے سر ہند سے آنے کے بعد محلہ شیخ اسحاق اندرون شہر لاہور جہاں آپ پہلے رہا کرتے تھے رہائش اختیار کی۔ اور بعدازاں آپ میانی صاحب کے رئیس حافظ جان محمد کے ایماء پر میانی صاحب میں آگئے اور یہاں رہائش اختیار کر لی۔ لیکن تاریخ لاہور میں ہے کہ شاہ جہانگیر بادشاہ کے وقت شیخ محمد طاہر قادری و نقشبندی نے شہر سر ہند سے آکر اس مقام (محلّہ میانی) پر سکونت اختیار کی۔ چوں کہ محمد طاہر عالم و فاضل و فقیر کامل تھا۔ چند سال میں ہزاروں لوگ ان کے مرید شاگرد ہوگئے۔ دن بدن رونق بڑھتی گئی اور ایک عالی شان بستی آباد ہوگئی۔ قیام لاہور میں لوگ نذر نذرانہ لے کر آئے۔ تو آپ قبول نہ فرماتے
۔
۔
Ещё видео!