kya Hajj ke sath Umrah bhi kar sakte hain
حج ارکانِ اسلام کا ایک بنیادی رکن ہے، اور صاحب استطاعت پر فرض ہے جب کہ عمرہ سنت ہے،
حج کے لغوی معنی ہیں کہ کسی عظیم الشان چیز کی طرف قصد و ارادہ کرناجبکہ شریعت کی اصطلاح میں مخصوص زمانے میں مخصوص افعال،فرض، واجبات،طواف،سعی،وقوف عرفات اور دیگر مخصوص مقامات کی زیارت کرنے کو حج کہا جاتا ہے۔عمرہ عربی زبان کا لفظ ہے اس کا لغوی معنی ہے ارادہ یا زیارت کرنا۔شر یعت کی اصطلاح میں بیت اﷲ شریف کا قصد و ارادہ اور زیارت کرنے کو عمرہ کہتے ہیں۔ حل یا میقات سے احرام باندھ کر بیت اﷲ شریف کا طواف،صفا مروہ کی سعی اور حلق؍قصر کرانا اور ان اعمال کا مجموعہ عمرہ کہلاتا ہے ۔ جس طرح حج کرنے والے کو حاجی کہا جاتا ہے اسی طرح عمرہ کرنے والے کو معتمر کہتے ہیں۔ حج صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک بار ادا کرنا فرض ہے۔ عام طور پر لوگوں میں یہ بات مشہور ہے کہ جو آدمی عمرہ کر لے اس پر حج کرنا فرض ہو جاتا ہے لیکن یہ بات صحیح نہیں ہے کیو نکہ حج تو پہلے ہی صاحب استطاعت مسلمان پر فرض ہے۔ بعض لوگوں کا خیال ہوتا ہے کہ حج سے پہلے عمرہ ادا کر لینا چاہئیے اور اس کی وہ یہ دلیل دیتے ہیں کہ بعد میں حج کرنے میں آسانی ہوگی کیونکہ سارا طریقہ پتہ ہو گا اور حج کے مقامات بھی پہلے سے دیکھے بھالے ہو نگے اور حج کرنے میں آسانی ہوگی اور بعض لوگوں کے نزدیک عمرہ حج کی ریہرسل ہوتا ہے۔ان تمام باتوں کا حقیقت اور صداقت سے کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ حج اور عمرہ کے مناسک کی ادائیگی میں بہت زیادہ فرق ہے اورعمرہ اور حج ادا کرنے کے مقامات بھی الگ الگ جگہوں پر واقع ہیں اور پھر عام طور پر لوگوں کو حج اور عمرہ میں فرق بھی معلوم نہیں ہوتا ۔اس لئیے اس مضمون میں عوام الناس کی آگاہی کے لئے حج اور عمرہ میں فرق تفصیل سے بتایا جا رہا ہے۔
حج اور عمرہ میں فرق: حج فرض ہے اور عمرہ سنت مؤکدہ ہے۔حج کیلئے ایک خاص وقت معین ہے اور ا یام حج میں عمرہ ادا کرنا مکروہ ہے۔ محض عمرہ کرنے سے حج فرض نہیں ہو جاتا۔ آجکل عوام الناس میں خواہ مخواہ ہی یہ بات مشہور ہے کہ جس نے اگرحج سے پہلے عمرہ ادا کرلیا تو اس پر حج فرض ہو جاتا ہے حالانکہ حج دین اسلام کا پانچواں رکن ہے اور پہلے سے ہی صاحب استطاعت مسلمان پر فرض ہے ۔ حج مخصوص لباس،مخصوص دنوں ،مخصوص وقت اور مخصوص مقامات میں ادا کیا جا تا ہے لیکن عمرہ صرف خانہ کعبہ مکہ مکرمہ میں اداکیا جاتا ہے۔ جبکہ مناسک حج کی ادائیگی کے لئے مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام اور صفا مروہ کے علاوہ مکہ مکرمہ سے باہر وادی منیٰ ،عرفہ اور مزدلفہ میں بھی جانا ہوتا ہے۔ عمرہ 9ذوالحج سے لیکر 13ذوالحج تک کے علاوہ پورے سال میں کسی بھی وقت کیا جا سکتا ہے۔ صاحبِ استطاعت کو زندگی میں ایک دفعہ ضرور عمرہ ادا کرنا چاہیئے ۔ پا کستان سے جا کر جو پہلا عمرہ ادا کیا جا تا ہے وہ آپ کا اپنا اور واجب عمرہ ہوتا ہے۔اسی طرح مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ آکر جو عمرہ ادا کیا جاتا ہے وہ بھی وا جب عمرہ ہوتا ہے۔مکہ مکرمہ میں قیام کے دوران جو عمرہ ادا کیا جاتا ہے وہ نفلی عمرہ کہلاتا ہے۔ نفلی عمرہ زندہ اور فوت شدہ عزیزوں کیلئے بھی کیا جا سکتا ہے ۔ حج اور عمرہ میں یہ فرق ہے : عمرہ کو حج اصغر یعنی چھوٹا حج بھی کہتے ہیں اور حج کو حج اکبر یعنی بڑا حج کہا جاتا ہے۔ حج کی میقات حرم یا مکہ مکرمہ میں رہائش گاہ ہے جبکہ عمرہ کی میقات حِل ہے۔حج کیلئے ایک خاص وقت معین ہے۔ عمرہ کیلئے خاص وقت معین نہیں ہے۔حج کے ایام 8ذوالحج سے 12ذوالحج تک ہو تے ہیں عمرہ9ذوالحج سے13 ذوالحج تک کرنا مکروہ ہے، عمرہ کے مناسک حرم شریف خانہ کعبہ میں ادا کیے جاتے ہیں۔حج کے مناسک خانہ کعبہ کے علاوہ منٰی ،عرفات اور مزدلفہ میں ادا کیے جاتے ہیں۔حج کے تین فرض اور چھ واجب ہیں جبکہ عمرہ کے دو فرض اور دو واجب ہیں۔حج میں تلبیہ یعنی لبیک 8 ذوالحج کو ا حرام باندھنے احرام کے نفل پڑھنے اورحج کی نیت کرنے کے بعد پکارنا شروع کی جاتی ہے اور 10 ذوالحج کو جمرہ عقبیٰ کی رمی کرنے سے قبل پکار نا بندکی جاتی ہے جبکہ عمرہ میں تلبیہ یعنی لبیک احرام باندھنے احرام کے نفل پڑھنے اورعمرہ کی نیت کرنے کے بعد پکارنا شروع کی جا تی ہے اور طواف بیت اﷲ شرو ع کرنے سے قبل پکارنا بند کر دی جا تی ہے حج کا احرام ،احرام باندھنے ،احرام کے نفل پڑھنے اور حج کی نیت کرنے کے بعد قیام منٰی ، وقوف عرفات، وقوف مزدلفہ، رمی جمرہ عقبیٰ ،قربانی اور حلق /قصر کے بعد کھولا جا تاہے۔ جبکہ عمرہ کا احرام ،احرام باندھنے احرام کے نفل پڑھنے اورعمرہ کی نیت کرنے کے بعد طواف بیت اﷲ، صفا مروہ کی سعی ،اور حلق/قصرکرانے کے بعد کھولا جاتا ہے۔ حج میں حلق؍قصر منیٰ میں کرا یا جاتا ہے جب کہ عمرہ میں حلق؍قصر مکہ مکرمہ میں کرایا جاتا ہے۔ حج میں طواف قدوم، وقوف عرفات اور وقوف مزدلفہ ہے جبکہ عمرہ میں یہ نہیں ہیں ۔ حج میں رمی جمرات کرنا ہوتی ہے جبکہ عمرہ میں رمی جمرات نہیں کرنا ہوتی۔حج میں دم شکر یعنی قربانی کرنا ہوتی ہے عمرہ میں قربانی نہیں ہوتی۔ حج میں طواف زیارت کرنا ہوتا ہے جبکہ عمرہ میں طواف زیارت نہیں ہوتا۔ حج میں طواف وداع کرنا ہوتا ہے عمرہ میں طواف ود اع نہیں ہوتا۔ حج میں حج بدل ہوسکتا ہے جبکہ عمرہ میں عمرہ بدل نہیں ہوتا۔ حج فوت ہو جاتا ہے جبکہ عمرہ فوت نہیں ہوتا۔ حج پانچ دنوں میں مکمل ہو تا ہے جبکہ عمرہ تقریباََ پانچ گھنٹے میں مکمل ہو جاتا ہے۔ حج قرض کے پیسوں سے ادا نہیں کیا جا سکتا جبکہ عمرہ قرض کے پیسوں سے ادا کیا جا سکتا ہے۔ جس طرح ادائیگی حج اور عمرہ میں بہت سا فرق ہے اسی طرح ادائیگی حج اور عمرہ میں کچھ مماثلت اور مشابہت بھی ہے۔
Hajj 2023
Hajj 2023 price
Hajj 2023 dates
hajj news today 2023
hajj
hajj ki khabar
hajj news today
hajj today
hajj ki khabar
haj ki khabar
haj today
haj news today
#hajj
#islamic
#islamicdate
#hajj
Ещё видео!