کوئٹہ10 اپریل:۔ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی زیرصدارت منعقد ہونے والے صوبائی کابینہ کے اجلاس میں محکمہ پی ایچ ای اور کمیونٹی کی بجلی اور ڈیزل سے چلنے والی واٹر سپلائی اسکیموں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے، جس سے کمیونٹی کی وہ واٹر سپلائی اسکیمیں جو فنڈز کی عدم دستیابی کے باعث بند پڑی ہیں انہیں بھی فعال بنایا جاسکے گا، منصوبے کے لئے چار ارب روپے مختص کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کو منصوبے کے امور کو حتمی شکل دینے کی ہدایت کی گئی ہے، اس منصوبے کا مقصد واٹر سپلائی اسکیموں پر بجلی اور ڈیزل کی مد میں ہونے والے اخراجات کی بچت کے ساتھ ساتھ واٹر سپلائی اسکیموں کو مستقل طور فعال رکھتے ہوئے عوام کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی ہے، صوبائی کابینہ نے حالیہ بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے جانی ومالی نقصانات کے ازالے اور متاثرین کی فوری بحالی کو یقینی بنانے کا فیصلہ کرتے ہوئے نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لئے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو کی سربراہی میں کمیٹی کی تشکیل کا فیصلہ کیا جس میں سیکریٹری مواصلات اور دیگر متعلقہ محکموں کے سیکریٹریوں کے علاوہ ڈی جی پی ڈی ایم اے بھی شامل ہوں گے، بحالی کے فیز ون میں جانی نقصانات کے علاوہ گھروں اور ٹیوب ویلوں کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ کیا جائے گا اور اس ضمن میں معاونت کے حصول کے لئے وفاقی حکومت سے رابطہ کیا جائے گا جبکہ فیز IIمیں زرعی اراضی اور بنیادی ڈھانچہ کی بحالی کے لئے اقدامات کئے جائیں گے۔ کابینہ نے بلوچستان سیف سٹی اتھارٹی بل 2018کی منظوری بھی دی جس کے تحت وزیراعلیٰ بلوچستان اتھارٹی کے چیئرمین اور وزیر داخلہ وائس چیئرمین ہوں گے، کابینہ نے سیف سٹی کی ایگزیکٹیو کمیٹی او رمینجمنٹ کمیٹی کے قیام کی منظوری بھی دی، صوبائی کابینہ نے بلوچستان عوامی انڈومنٹ فنڈ برائے سوشل ویلفیئر میں تصحیح کی منظوری بھی دی جبکہ فنڈ کے بورڈ کا اجلاس ماہانہ کی بجائے ہفتہ وار منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ جان لیوا بیماریوں میں مبتلا مریضوں کے علاج معالجہ کے کیسوں کی فوری طور پر منظوری دے کر انہیں بروقت علاج کی فراہمی ممکن ہوسکے، کابینہ نے تین ارب ستر کروڑ روپے کے انڈومنٹ فنڈ سے تین ارب روپے فکس ڈیپازٹ میں رکھنے کی منظوری دی، جبکہ محکمہ سماجی بہبود کو انڈومنٹ فنڈ کے حوالے سے ہر ضلع میں آگاہی مہم شروع کرنے کی ہدایت کی گئی جس کا مقصد عوام کو فنڈ سے استفادہ کرنے کی معلومات فراہم کرنا ہے، کابینہ نے بلوچستان لینڈ ریونیو ترمیمی ایکٹ 2018ء میں چار نئی ترامیم کی منظوری بھی دی جس کے تحت وراثتی جائداد میں خواتین کے شرعی حصہ کے 30دن کے اندر منتقلی کو یقینی بنانا ہے اور اس کا اطلاق زیرالتوا کیسز پر بھی ہوگا، ریونیو افسر قانونی معاملات کو چھ ماہ کے اندر نمٹانے اورفیصلہ کرنے کا پابند ہوگا، قانونی وراثت کے تصدیقی عمل کو نادرا کے ریکارڈ سے منسلک کیا جائے گا، کابینہ نے لینڈ ریکارڈ کی ڈیجیٹیلائزیشن کے لئے لینڈ ریکارڈ مینجمٹ سسٹم کے قیام کی منظوری بھی دی، جبکہ تحصیل اور ضلع کی سطح پر ڈسٹرکٹ کمپلیکس کے قیام کا فیصلہ کرتے ہوئے محکمہ بورڈ آف ریونیو کو اراضی کے انتقالی عمل کے لئے ٹائم فریم مقرر کرنے کی ہدایت کی گئی، کابینہ نے محکمہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے تحت کمپیوٹر کے تربیتی پروگراموں سمیت جاری دیگر چھ منصوبوں کے لئے اضافی فنڈ کے اجراء کی منظوری بھی دی، صوبائی کابینہ نے چلڈرن ہسپتال کوئٹہ ایکٹ 2017ء کا جائزہ لیکر سفارشات کی تیاری کے لئے چیف سیکریٹری کی سربراہی میں کمیٹی کے قیام کی منظوری دی، صوبائی کابینہ نے ہنگلاج ماتا مندر ضلع لسبیلہ میں زائرین کی سہولت کے لئے نو کروڑ روپے کی لاگت سے دریائے ہنگول پل سے ہنگلاج ماتا مندر تک سڑک کی تعمیر سمیت زائرین کے لئے دیگر سہولتوں کی فراہمی کے منصوبے کی منظوری بھی دی اور فیصلہ کیا گیا کہ ہنگلاج ماتا مندر کی مذہبی اور علاقے کی سیاحتی اہمیت کے تحت زائرین اور سیاحوں کو مزید سہولتوں کی فراہمی کے لئے اقدامات کئے جائیں گے، کابینہ نے محکمہ صحت کے جاری عمودی پروگراموں کی افادیت کا جائزہ لینے کے لئے صوبائی وزیر صحت کی سربراہی میں ماہرین صحت پر مشتمل کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا جو ان پروگراموں کو مزید مفید اور بہتر بنانے کے لےئے سفارشات تیار کرے گی جبکہ تھرڈ پارٹی کے ذریعہ بھی عمودی پروگراموں کی رپورٹ تیار کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا، کابینہ نے ہیپاٹائٹس پروگرام، نیوٹریشن پروگرام محفوظ انتقال خون پروجیکٹ اور ایمونائزیشن توسیعی پروگرام کے لئے اضافی فنڈز کے اجراء اور قلات میں زیرتعمیر پچاس بستروں کے آغا عبدالکریم ہسپتال کی تکمیل کے لئے مطلوبہ فنڈز کے اجراء کی منظوری دی، سیکریٹری صحت نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ ضلعی ہسپتالوں کے لئے ایک ارب سترکروڑ روپے کی لاگت سے طبی آلات کی خریداری جاری ہے اور ایک ماہ کے اندر ہسپتالوں کو آپریشن تھیٹر سمیت دیگر شعبوں کے لئے آلات فراہم کردیئے جائیں گے، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی کابینہ کے فیصلوں پر عملدرآمد اور حکومتی اقدامات سے گورننس بہتر ہورہی ہے اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کی پالیسی پر عملدرآمد سے تعلیم، صحت، پانی سمیت دیگر شعبوں میں بہتری آرہی ہے اور عوام مثبت تبدیلی محسوس کررہے ہیں، انہوں نے کہا کہ موجودہ عوامی حکومت عوام کی فلاح وبہبود کے لئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لارہی ہے اور فنڈز کے صحیح استعمال کو ہرصورت یقینی بنایا جائے گا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی وزراء بھی اپنے اپنے محکموں میں مختلف کمیٹیاں تشکیل دے کر محکمانہ امور کا جائزہ لیتے ہوئے ان میں پائی جانے والی کمزوریوں کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ آئندہ کی منصوبہ بندی بھی کرسکتے ہیں، وزیراعلیٰ نے تمام انتظامی سیکریٹریوں کو ہدایت کی کہ وہ ایسی کمیٹیوں کی تشکیل کے لئے اپنے محکمے کے وزیر کو سفارشات پیش کریں۔
Ещё видео!