عاق نامہ اوروراثت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قانونی و شرعی حیثیت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
زندگی میں پہلی بار جو قانونی کارروائی میرے کانوں سے سماعت ہوئی وہ 90 کی دہائی کا زمانہ تھا جب میں ابھی مڈل کلاسز میں تھا کہ ایک چھوٹے سے جرگے میں کسی نافرمان لڑکے کو جائیداد سے عاق کرنے کا بحث و مباحثہ تھا تب سے قانون کا طالب علم بننے تک میں اس طرح عاق کرنے کی کارروائی کو درست سمجھتا رہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج بھی لوگ اس طرح کی کارروائی کرتے ہیں اور اکثر و بیشتر اخبارات میں اشتہار بھی دیکھنے کو ملتے ہیں۔۔۔۔حالانکہ کہ قانوناً اور شرعاً کوئی فرد کسی وارث کو جائیداد سے کسی طور بھی محروم نہیں کر سکتا البتہ کردار اچھا نہ ہونے کی وجہ سے معاملات اور قول وفعل سے عاق کیا جا سکتا ۔۔...
عاق کرنے سے مراد صرف یہ معنی لیا جائے گا کہ باپ کی زندگی میں بیٹے نے جو لین دین کیا یا کوئی بھی اور کام کیا، اس کا وہ خود ہی ذمہ دار ہو گا، باپ نہیں ہو گا۔ لیکن اس عاق نامہ کی وجہ سے بیٹے کو جائیداد سے محروم نہیں کیا جا سکتا ہے۔ جائیداد میں اس بیٹے کو بھی دوسرے بہن بھائیوں کی طرح ہی حصہ ملے گا۔ لہذا عاق نامہ کا وراثت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ہے۔
Ещё видео!