#histroy #urdu #pakistan #abbasidcaliphate #education #ppsc #nts #ba #14august1947
المہدی باللہ العباسی (پیدائش: 744ء یا 745ء— وفات: 24 جولائی 785ء) خلافت عباسیہ کا تیسرا حکمران اور خلیفہ اسلام تھا۔
محمد المہدی کی ولادت 126ھ، 74# میں اہواز کے ایک قصبہ ایرج میں ہوئی۔ اس کی کنیت ابو عبد اللہ اور لقب المہدی تھا۔ اس کی والدہ کا نام موسیٰ بنت منصور حمیری تھا۔ اسے بچپن سے ہی لکھنے پڑھنے کا بے حد شوق تھا۔ خلیفہ منصور نے خالد برمکی کو اس کا اتالیق مقرر کیا۔ اس نے اپنے والد اور جناب مبارک بن فضالہ سے حدیث کی سماعت کی۔ 761ء میں جب کہ اس کی عمر تقریبا اٹھارہ برس تھی منصور نے اس کی شادی اس کے چچا زاد ریطہ بنت ابوالعباس سفاح سے کر دی۔ منصور کو ریطہ سے بہت پ#یار تھا۔ ریطہ ورزشی اور کسرتی جسم کی مالک تھی۔ ظاہری شکل و صورت میں وہ زیادہ دلکشی اور رعنائی کی حامل نہ تھی۔ یہ گھریلو شادی تھی اور حقیقتاً مہدی جیسے خوبرو اور وجیہہ انسان کے لیے موزوں نہ تھی لہذا جب اسے موقع ملا تو اس نے دوسری شادی خیزراں سے کی جو حسن و خوبی میں اپنی مثال آپ تھی۔ اس کے بطن سے دو بیٹے الہادی اور ہارون الرشید پیدا ہوئے۔
ابوجعفر منصور کو عیسیٰ بن موسی کی ولی عہدی کے ممکنہ خطرات کا احساس تھا لہذا اس نے عالم طفولیت میں ہی مہدی کو مقبولیت عامہ دلانے اور حکومتی تجربہ سے گزارنے کے لیے مختلف اوقات میں کئی ایک مہمات کا انچارج بنایا۔ اس کی عمر جب صرف پندرہ برس تھی تو منصور نے اسے 762ء میں خراسان اور طبرستان کا والی اور سپہ سالار بنا کر وہاں بھیجا۔ مہدی تقریباً تین سال وہاں کے دار الحکومت رے میں قیام پزیر رہا۔ اس دوران اس کی نگرانی میں اس کے ماتحتوں نے باغیوں اور شورش پسندوں کو کچل دینے میں کا رہائے نمایاں سر انجام دیے۔ فوجی مہمات کے علاوہ اس نے اپنی زیر نگرانی خراسان اور اردگرد کے علاقوں کی ترقی و خوشحالی کے لیے مختلف اقدامات کیے۔ چنانچہ 767ء میں جب وہ دار الخلافہ بغداد میں واپس لوٹا تو خلیفہ منصور اور سلطنت عیان و اکابرین نے شہر سے باہر اس کا استقبال کیا۔ اس کی حیثیت اب ایک ہیرو کی سی تھی ان کامیابیوں نے اس کی شخصیت کو چار چاند لگا دیے اور یہی منصور کا مقصد تھا۔
#urdu
Ещё видео!