السلام علیکم۔ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مفتی صاحب قربانی کی کھال کو پاک کرنے کا شرعی طریقہ کیا ہے کس طرح سے کھال پاک کی جائے کہ قابل استعمال ہو جائے رہنمائی فرمائیں
مستفتی محمد طلحہ مہاراشٹرا
REF #155 JUL 05/DQBBK
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم الجواب وباللہ التوفیق
کھال سے تر نجاست اور بدبو کو زائل کرنے کا نام دباغت ہے کچا چمڑا اگر اس کو دباغت دے دیا جائے تو وہ پاک ہو جاتا ہے کیونکہ دباغت سے اس کی ناپاک رطوبت اور خون نکل جاتا ہے اس کا استعمال جائز ہے فقط کھال کو خشک کرنا کافی نہ ہوگا نہ ہی اس کو دباغت کہا جائے گا دباغت کی دو قسمیں ہیں (1) حقیقی (2) حکمی دباغت حقیقی یہ ہے کہ کھال کی رطوبت اور بدبو کا ازالہ کیمکل یا نمک یا پھر کیکر جسکو بعض علاقہ میں ببول اور مغیلاں بھی کہتے ہیں ان سب دباغت حقیقی حاصل ہو گی اور دباغت حکمی یہ ہے کہ کھال پر مٹی ملے یا دھوپ میں سکھائے یا پھر ہوا میں لٹکائے بہر حال یہ دو قسمیں ہیں اگر آپ چمڑے کو استعمال کرنا چاہتے ہیں تو اس کو نمک وغیرہ سے دباغت دیکر استعمال کریں افادہ عام کے لیئے دباغت کے طریقہ کا ایک ویڈیو منسلک ہے جو کہ دباغت کے ماہر کے ذریعہ تیار کیا گیا ہے اس طریقہ پر دباغت دیکر استعمال میں لائیں
کما في التعریفات الفقہیة : ہی إزالة النتن والرطوبات النجسة شامی میں ہے الدباغ یمنع النتن والفساد ، والذي یمنع علی نوعین : حقیقی کالفرظ والشبّ و العفص ونحوہ ، وحکمی کالتتریب والتشمیس والإلقاء في الریح الخ (ج 1 ص 203 ط ایچ ایم سعید) وکل اھاب دبغ فقد طھر جازت الصلوة فیہ والوضوء منہ(٤٥) الا جلد الخنزیر والآدمی(٤٦)وشعر المیتة وعظمھا طاھر (قدوری) عن ابن عباس قال قال رسول اللہ ۖ ایما اھاب دبغ فقد طھر نسائی شریف ،باب جلود المیتة ج ثانی ص١٦٩ نمبر٤٢٤٦) دوسری حدیث میں ہے ذکوة المیتة دباغھا(نسائی شریف ، باب باب جلود المیتة ص، ١٦٩، نمبر ٤٢٥١مسلم شریف، باب طھارة جلود المیتة بالدباغة،ص ١٥٧، نمبر ٣٦٦
______________________________
*فقط والله تعالی اعلم بالصواب*
*قاضی مفتی ظفیر (اسجد) قاسمی*
*ابن فقیہ العصر قاضئِ شریعت*
*حضرت اقدس مفتی نذیر احمد قاسمی نوّراللہ مرقدہ*
*مفتی دارالافتاء والقضاء ضلع بارہ بنکی یوپی (ہند)*
*الجواب الصحیح*
*قاضی مفتی ضمیراحمد غفرلہ*
*قاضی مفتی ظہیر عفی عنہ* *9935236877 رابطہ دارالافتاء 9044552261*
28 ذوالقعدہ 1442مطابق 10 جولائی 2021 سنیچر
Ещё видео!