#nature #naturephotography #travelphotography #landscape #travelgram #naturelovers #snow #adventure #mountains #exploremore #landscapephotography #trip #hiking #wanderlust #sunrise #naturelover #mountain #cold #outdoor #outdoors #camping #forest #beachlife #roadtrip #traveltheworld #trekking #traveladdict #skiing #water #tree
#nature #naturephotography #travelphotography #landscape #travelgram #naturelovers #snow #adventure #mountains #exploremore #landscapephotography #trip #hiking #wanderlust #sunrise #naturelover #mountain #cold #outdoor #outdoors #camping #forest #beachlife #roadtrip #traveltheworld #trekking #traveladdict #skiing #water #tree
جب کسی دریا کے راستے میں نرم و سخت چٹانوں کی
افقی تہیں یکے بعد دیگرے واقع ہوں نیز ان کی موٹائی بھی زیادہ نہ ہو تو دریا نرم چٹانوں کو پہلے کاٹ ڈالتا ہے، جس سے نرم و سخت چٹانوں کا سیڑھی دار سلسلہ وجود پزیر میں آتا ہے۔ اس پر دریا کچھ دور بہتا، پھر کودتا اور پھر بہتا ہے۔ دریا کے اس طرح کے بہاؤ کو آبشیب کہتے ہیں۔ اگر چٹانوں کی موٹائی زیادہ ہو اور نرم چٹانیں کٹ جائیں اور سخت چٹانیں اپنی جگہ باقی رہیں تو پانی ایک چادر کی شکل میں بلندی سے گرتا ہے، اسے آبشار (انگریزی: Waterfalls، عربی: شلال) کہا جاتا ہے۔ کسی دریا کے سفر میں یکے بعد دیگرے کئی آبشار بھی آ جاتے ہیں جو سلسلۂ آبشار یا آب شر شر کہلاتی ہیں۔ جس جگہ پر آبشار گرتا ہے وہاں گڑھا بن جاتا ہے اسے ظرف گڑھا (Pot Hole) کہا جاتا ہے۔
: قدرت نے ارض پاکستان کے شمالی خطوں کو بلندو بالا پہاڑوں ، محسوسات میں آسمانی وسعتوں تک پھیلی ہوئی برفیلی چوٹیوں ، بادلوں میں گری ہوئی بلندیوں پر واقع خوب صورت وادیوں ، اچھلتے مچلتے اور سر پٹختے پر شور دریائوں ، میلوں پھیلی جھیلوں ، دودھیا آبشاروں ، چشموں ، سرسبز و شاداب میدانوں ، گھنے جنگلوں اور پر خطر ایڈونچر بھرے راستوں سے نواز رکھا ہے اور شمالی علاقہ جات کی گیٹ وے وادی کا نام ’’ وادی کاغان ‘‘ ہے ۔ ’’ وادی کاغان کا سب سے زیادہ حسین اور دلفریب مقام ناران ہے ۔ مانسہرہ سے ناران کا فاصلہ 122کلو میٹر ہے ۔ کاغان سے ناران کی دوری صرف 23کلو میٹر ہے ۔ سطح سمندر سے 7904فٹ کی بلندی پر واقع ناران کے پر رونق مین بازار کے ہوٹل میں ہمارے میزبا ن محمد عزیر اعجا ز راجہ اور ممتاز سفر نگار و سیاح راجہ نثار احمد ٹھہرے ۔ بطور سیاح راجہ نثار احمد کااختصاص یہ ہے کہ گزشتہ چار دھائی سے اپنی مددآپ کے تحت سیر و سیاحت کے طور پر ملک بھر چپہ چپہ چھان مارا اور پھر سیاحت کے دالدادوں کے لیے کئی کتب تحریر کر کے ممتاز سفر نگار مستنصر حسین تارڑ کے قبیل کے اہم لکھاریوں میں جگہ بنا لی ۔ ممتاز سیاح ، کالم نگار ، ادیب و خطیب محمد توفیق، اسلامی خطاط محمد اشفاق ہاشمی اور انڈس ٹور کلب کے چیئر مین راجہ محمد اعجاز گوہر اور راقم راجہ نثار احمد کی راہنمائی میں ناران سے 10کلومیٹر سطح سمندر سے 10500فٹ کی بلندی پر واقع گہرے نیلے سبز پانی سے مزین پیالہ نما جھیل ’’ سیف الملوک ‘‘ پہنچے جس کے متعلق کہا جاتا ہے کہ چاندنی راتوں میں یہاں پریاں اترتی
: قدرت نے ارض پاکستان کے شمالی خطوں کو بلندو بالا پہاڑوں ، محسوسات میں آسمانی وسعتوں تک پھیلی ہوئی برفیلی چوٹیوں ، بادلوں میں گری ہوئی بلندیوں پر واقع خوب صورت وادیوں ، اچھلتے مچلتے اور سر پٹختے پر شور دریائوں ، میلوں پھیلی جھیلوں ، دودھیا آبشاروں ، چشموں ، سرسبز و شاداب میدانوں ، گھنے جنگلوں اور پر خطر ایڈونچر بھرے راستوں سے نواز رکھا ہے اور شمالی علاقہ جات کی گیٹ وے وادی کا نام ’’ وادی کاغان ‘‘ ہے ۔ ’’ وادی کاغان کا سب سے زیادہ حسین اور دلفریب مقام ناران ہے ۔ مانسہرہ سے ناران کا فاصلہ 122کلو میٹر ہے ۔ کاغان سے ناران کی دوری صرف 23کلو میٹر ہے ۔
Ещё видео!