#altaj #news #tajuddinbabawakistatus #tajuddinbabaqawwali #tajbaba #tajuddindargah #tajuddinbabastatusdj #ursmubarak #urs
Khanqah Tajia Amjadia Ki Tareekh | Khalifa Qazi Syed Mir Muhammad Ali Taji and Syed Wajahat Ali Taji ki Zubani.... Part 2
خانقاہ تاجیہ امجدیہ 1948ءسے قائم ہے۔ اس دربار سے حضرت بابا سیّد محمد تاج الدین رحمتہ اللہ علیہ کا فیضان آج بھی جاری ہے۔ قاضی سیّد امجد علی شاہ تاجیؒ حضرت بابا تاج الدین تاج الاولیاءؒ کے خاص غلاموں میں سے تھے۔ جو روحانی حکم کے بعد قیامِ پاکستان کے فوری بعد کراچی تشریف لے آئے اور سی ون ایریا قبرستان میں خانقاہ تاجیہ امجدیہ کی بنیاد رکھی اور دین اسلام کی تبلیغ کی۔ حضرت بابا سیّد محمد تاج الدین اولیاءرحمتہ اللہ علیہ (ناگپور شریف انڈیا) کے واحد حیات خلیفہ حضرت قبلہ سیّد میر محمدعلی تاجی دامت برکاتہم عالیہ جن کا 11 فروری 2020ءکو 97 برس کی عمر میں وصال ہوا، اس خانقاہ کے سرپرست تھے۔ سیّد فتح علی حیدری قادری تاجیؒ جوکہ پاکستان سے پہلی دفعہ غلافِ کعبہ لے جانے والی کمیٹی کے شامل تھے، اُن کا مزار مبارک بھی خانقاہ تاجیہ امجدیہ میں ہی ہے۔ تبرکاتِ عظمیٰ بھی ہمارے پاس موجود ہیں۔ سیّد ظفر علی شاہ تاجی نے بھی اپنی پوری زندگی سلسلہ تاجیہ کےلئے وقف کردی تھی۔ آپ چاروں بزرگ ہستیاں خانقاہ تاجیہ امجدیہ میں ابدی آرام فرما ہے اور آج بھی ان کی قبروں سے فیضان کا دریا بہہ رہا ہے۔
٭…. خانقاہ میں روزانہ بلاناغہ مستحقین میں لنگر تقسیم کیا جاتا ہے۔
٭…. ہر جمعرات کو شوگر، چائلڈ اسپیشلسٹ اور جگر و معدے و ہیپاٹائٹس کے فری میڈیکل کیمپس لگایا جاتا ہے۔
٭…. ہفتے کے روز آرتھوپیڈکس کا مفت کیمپ منعقد ہوتا ہے جہاں آس پاس کے علاقوں کے غریب عوام کا علاج و معالجہ بالکل مفت کیا جاتا ہے۔
٭…. خانقاہ تاجیہ امجدیہ میں یتیم خانے کی تعمیر کا سلسلہ جاری ہے، جہاں بلارنگ و نسل و مذہب و ملت بچوں کو رہائش کے ساتھ ساتھ تعلیم اور طعام کا بندوبست کیا جارہا ہے۔
٭…. سجادہ نشین خانقاہ تاجیہ امجدیہ ظفریہ سیّد شجاعت علی تاجی مدظلہ العالی ہر جمعرات کو لوگوں کا روحانی علاج بھی کرتے ہیں۔
یہ تمام کام اپنی مدد آپ کے تحت کرتے ہیں۔ ہمارے یہاں آج تک کبھی بھی چندہ بکس نہیں رکھا گیا اور نہ ہی آئندہ کبھی رکھا جائے گا۔
٭…. ہماری ہی کاوشوں سے سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے زینب الرٹ بل کی شق کے طور پر ”والدین کے حقوق“ کا بل پاس کروایا۔
اس کے علاوہ ہماری جانب سے کچھ نکات اعلیٰ سیاسی و مقتدر حلقوں کو پیش کئے ہیں اور درخواست کی ہے اس پر اسمبلیوں میں آواز اُٹھائیں تاکہ مملکت اور دین اسلام کی رُو سے جو مسائل ہیں اُن کا سدباب ہوسکے۔
٭…. کراچی کی سطح پر (فی الحال) صوفی ہیلپ لائن کا قیام۔ جس کے ذریعے گھر بیٹھے صرف ایک فون کال پر عزتِ نفس مجروح کئے بغیر کھانے کی فراہمی، بچیوں کی شادی کےلئے تعاون، علاج و معالجہ کی سہولیت پہنچائی جارہی ہے۔
٭…. پورے پاکستان میں اذان کے لئے مقامی وقت کے مطابق ایک وقت مقرر کیا جائے (جس کے لئے ہم بہت عرصے سے کوشش کررہے ہیں اور سابق وفاقی وزیر مذہبی اُمور سردار یوسف صاحب سے ہمارے معاملات بھی طے ہوگئے تھے اور دارالحکومت اسلام آباد میں اس نظام کو رائج کرنے کا حکم بھی صادر ہوگیا تھا، ہم چاہتے ہیں کہ یہ نظام پورے پاکستان میں رائج ہو)۔
٭…. پورے پاکستان میں نماز تراویح کا مقامی وقت ایک مقرر کیا جائے، تاکہ کوئی بھی شخص کہیں بھی نمازِ تراویح میں شامل ہوسکے۔ اس سے پوری دنیا میں اتحاد کا درس جائے گا جو انتہائی خوش آئند بات ہے۔
٭…. ہر سال پاکستانی زائرین کا وفد اجمیر شریف عرس میں جاتا ہے جس کے انتظامات حکومت پاکستان کرتی ہے۔ اسی طرح ناگپور شریف (انڈیا) میں حضرت بابا سیّد محمد تاج الدین تاج الاولیاءرحمتہ اﷲ علیہ کے عرس مبارک میں شرکت کے لئے سلسلہ تاجیہ و دیگر اولیاءاﷲ کے چاہنے والوں کے لئے حکومت ویزے کی سہولت اور دیگر انتظامات کو یقینی بنائے۔
٭…. اسکولوں، کالجوں، جامعات اور دینی مدارس کے نصاف میں صوفی ازم کے حوالے سے مضامین شامل کئے جائیں۔
٭…. صوفی ازم کی تعلیمات دہشت گردی اور جرائم کی بیخ کنی کرسکتی ہے، یہ پیغام عام کیا جائے۔
٭جعلی پیروں اور عاملوں کے خلاف قانون سازی کی جائے اور اس پر سختی سے عمل درآمد کروایا جائے، کیونکہ پاکستان میں بہت سارے اےسے جعلی عامل ہیں جو پیر و فقیر کے لبادے سے میں سادہ لوح انسانوں کو لوٹتے ہیں۔ ان کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے اور صوفی ازم اور اولیاءاﷲ کی تعلیمات کو شرک سے منسوب کرکے مسلمانوں کو گمراہ کرنے والوں کے خلاف بھی قانونی کارروائی کی جائے۔
٭…. وہ اولاد جو اپنے والدین کو بوڑھا ہونے پر اولڈ ہومز یا ایدیھی ہوم چھوڑ جاتے ہیں ان کے ساتھ بدسلوکی کرتے ہیں ان کے خلاف قانون سازی کی جائے اور سختی سے عملدرآمد کروایا جائے۔ دین اسلام میں والدین کے بہت حقوق ہیں جس کی تبلیغ کرنا بہت ضروری امر ہے۔
٭…. مساجد، خانقاہوں اور درگاہوں کوبجلی کے بلوں سے مستثنیٰ کیا جائے۔ سجادگان اور مساجد کے امام، پیش امام و موذن حضرات کےلئے وظیفہ مقرر کیا جائے۔ کیونکہ ان حضرات کا کوئی اور ذریعہ معاش نہیں ہوتا وہ ہمہ وقت دین اسلام اور خلق خدا کی خدمت میں مصروف رہتے ہیں۔
٭…. رجسٹرڈ خانقاہوں اور درگاہوں کے لئے سرکاری نوکریوں کا کوٹہ مختص کیا جائے، تاکہ صوفی ازم کے فروغ کےلئے اپنی خدمات انجام دینے والے لوگوں کو معاشی مشکلات کا سامنا نہ ہو اور وہ اپنے اہل و عیال کی کفالت کرتے ہوئے پوری تندہی کے ساتھ صوفی ازم اور دین اسلام کے فروغ کےلئے اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔
٭…. سرکاری طور پرصوفی ازم شوریٰ قائم کی جائے جو ملک بھر میں صوفی ازم کی تعلیمات کو عام کرنے کےلئے حکومت کے ساتھ مشاورت کرے۔
٭…. اولیاءاﷲ اور صوفی ازم کے پیغام کو عام کرنے کےلئے سیمینار اور ورکشاپ منعقد کئے جائیں۔
Website:
[ Ссылка ]
Facebook :
[ Ссылка ]
Twitter :
[ Ссылка ]
Ещё видео!