#supremecourtofpakistan
#saadhussainrizvi
#drashrafasifjalali
#mubarakahmadsanicase
مبارک احمد ثانی (قادیانی) نے تفسیر صغیر و ترجمہ قرآن کو تقسیم کیسا
جس کی وجہ سے اس پر کیس دائر ہوا
سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اس کے حق میں فیصلہ سنایا
اور کہا کہ چونکہ جرم 2019ء میں ہوا اور قانون 2021 میں بنا
لہذا یہ قانون اس پہ لاگو نہیں ہو سکتا
جس پہ علماء کرام جن میں مفتی اعظم پاکستان مفتی منیب الرحمان صاحب ۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی صاحب ۔ حافظ سعد حسین رضوی صاحب سمیت پاکستان کے تمام علماء کرام نے اعتراض کرتے ہوئے اس فیصلے کو مسترد کردیا
اور اپیل دائر کردی گئ
جس پہ کیس دوبارہ چلا
جس میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی صاحب نے تحریری طور پر دلائل جمع کرائے
مفتی اعظم پاکستان مفتی منیب الرحمان صاحب نے بھی تحریری طور پر دلائل جمع کرائے اور مختلف مکاتب فکر کے علماء نے بھی دلائل جمع کروائے
24 جولائی 2024ء کو محفوظ فیصلہ سنا دیا گیا
جس میں اپیلیں مسترد کرتے ہوئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ صاحب نے قوانین کی تشریح کی آڑ میں قادیانیوں کو مزید بڑا ریلیف دے دیا
اور لکھا کہ یہ اپنی مجالس و عبادت گاہوں میں دینی اصطلاحات کا استعمال کر سکتے ہیں
بس عوامی سطح پر پابندی ہے
Ещё видео!