مطلقہ عورت کا نان و نفقہ
سوال(1):
نکاح ہوچکا ہے ، ابھی رخصتی نہیں ہوئی ہے تو بیوی کا نفقہ شوہر پر لازم ہوگا یا نہیں؟
سوال(2):
زوجہ شوہر کے ظلم و ستم کی بناء پر میکے میں مقیم ہو اور شوہر اُس کی کوئی خبر گیری نہ کرے تو زوجہ کا نفقہ شوہر پر لازم ہوگا یا نہیں؟
سوال (3):
اگر زوجہ کو طلاق ہوگئی ہو اور اُسے طلاق تسلیم ہو یا تسلیم نہ ہو ، دونوں صورتوں میں اس طلاق شدہ عورت کو نفقہ ملے گا یا نہیں؟ اگر نفقہ ملے گا تو کتنے عرصہ تک ملے گا؟
عبدالمجید راتھر ۔ ڈسٹرک کورٹ ، بمنہ سرینگر
اختصار کے ساتھ جوابات درج ہیں۔
نفقہ لینے کے مسائلرخصتی سے قبل لازم نہیں
جواب(1):
زوجین کے درمیان حقوق لازم ہونے کے لئے صرف نکاح ہونا کافی نہیں ہے بلکہ رخصتی ہونا ضروری ہے۔ اس رخصتی کو شریعت کی اصطلاح میں تسلیم نفس کہتے ہیں ۔ لہٰذا اگر صرف نکاح ہوا ہے مگر تسلیم نفس یعنی رخصتی نہیں پائی گئی ہے تو زوجہ کا نفقہ شوہر پر لازم نہ ہوگا ۔
میکے میں مقیم خاتون کے لئے لینا جائز
جواب(2):
اگر کوئی زوجہ شوہر کے ظلم و زیادتی کی بنا پر میکے میں مقیم ہو اور شوہر اُس کی خبر گیری نہ کرتا ہو تو زوجہ کو حق ہے کہ وہ شوہر سے نفقہ کا مطالبہ کرے اور جب وہ مطالبہ کرے تو شوہر کو نفقہ دینا لازم ہوگا۔
ایام عدت کے بعد مطالبہ غیر شرعی
جواب(3):
اگر کسی خاتون کو طلاق ہوگئی ہو تو اس عورت کو صرف عدت کے ایام کا نفقہ لینے کا شرعاً حق ہے۔ جوں ہی عدت گذر جائے گی ، یہ مرد اُس کے لئے مکمل طور پر اجنبی بن جائے گا اور اجنبی سے کوئی رقم بطور ِ نفقہ لینا شرعاً درست نہیں ہے۔ عورت کو طلاق کا علم ہو یا نہ ہو ، اور اُسے طلاق تسلیم ہو یا نہ ہو ، نفقہ صرف عدت کے ایام تک لازم ہوتا ہے ، اُس کے بعد نفقہ کا مطالبہ اور حصولیابی غیر شرعی ہے۔
(نوٹ : یہ مسائل مسلم پرسن لا کے ضوابط کے مطابق لکھے گئے ہیں)
Ещё видео!