Mai Or Tu | Bang e Dara 157 | @sharibwrites
نہ سليقہ مجھ ميں کليم کا نہ قرينہ تجھ ميں خليل ک
Na Saliqa Mujh Mein Kaleem Ka Na Qareena Tujh Mein Khalil Ka
In me no mind of moses, in you no virtue of Abraham:
نہ مجھ میں حضرت موسی علیہ السلام (کلیم اللہ؛ حضرت موسی کا لقب؛ مراد ہے اللہ تعالی سے
کلام کرنے والا؛ حضرت موسی کوہ طور پر اللہ تعالی سے ہم کلام ہوۓ تھے) کی طرح اللہ تعالی سے
ملاقات کی آرزو پائی جاتی ہے، نہ میں ان کی طرح اپنی گمراہ قوم کی رہنمائی کا فرض انجام دے سکتا ہوں
اور نہ ہی تجھ میں حضرت ابراہیم علیہ السلام (خلیل اللہ؛ حضرت ابراہیم کا لقب؛ مراد ہے
اللہ تعالی کا دوست) کا ایمان پایا جاتا ہے، وہی ابراہیم جنہوں نے اللہ تعالی سے دوستی کا
حق ادا کرتے ہوۓ بت پرستوں کے بت توڑے، آتش نمرود میں چھلانگ لگائی،
اللہ تعالی کی راہ میں اپنے وطن سے ہجرت کی، اللہ تعالی کا گھر خانہ کعبہ
تعمیر کیا اور ایثار و قربانی کا مظاہرہ کرتے ہوۓ اپنے لخت جگر کو قربان کرنے پر
آمادہ ہو گئے
ميں ہلاک جادوئے سامري، تو قتيل شيوئہ آزري
Mein Halak-e-Jadoo-e-Samri, Tu Qateel-e-Shewa-e-Azari
Idolotarous foes like theirs; New Samirs, Azars, have with eldritch arts destroyed us;
اگر میں سامری (اس شخص کا اصلی نام موسی ابن ظفر تھا۔ لیکن وہ اپنے قبیلہ کے نام سے مشہور ہو گیا۔
اس نے بنی اسرائیل کو گمراہ کرنے کے لیے سونے کا بچھڑا بنایا تھا جس سے آواز نکلتی تھی۔ بنی اسرائیل مصر میں رہ کر چونکہ گوسالہ پرستی کے مرض میں مبتلا رہ چکے تھے۔ چنانچہ جیسے ہی ان کے سامنے ایک سنہری رنگ کا بولتا ہوا گوسالہ آیا اور پھر سامری نے نہایت ہوشیاری سے ان کو یہ باور کرایا کہ اصل میں یہی
تمہارا خدا ہے جو تمھیں مصر سے نکال لایا ہے، موسی تو نہ جانے بھول کر کہاں پہاڑوں کی چوٹیوں پر اسے
تلاش کرتے پھر رہے ہیں۔ تو بنی اسرائیل اس کے سامنے جھک گئے اور اس کے سامنے قربان گاہ بنا کر
قربانیاں بھی پیش کرنے لگے۔ رفتہ رفتہ لفظ "سامری" ساحر کے معنی میں استعمال ہونے لگا۔
قرآن پاک میں یہ نام تین بار استعمال ہوا سورہ طہ کی آیات ۸۵، ۸۷ اور ۹۵ میں، وکی پیڈیا) کا پیرو ہوں
تو تو بھی آزر (تارح یا آزر کے متعلق بعض علما نے فرمایا کہ یہ ابراہیم علیہ السلام کے والد کا نام تھا،
بعض نے فرمایا کہ والد نہیں بچا کا نام تھا؛ والد کا نام تارخ تھا جو مسلمان تھے اور بعض نے فرمایا
که آزر بت کا نام تھا، ویکی پیڈیا۔ ان اشعار میں آزری سے بت پرستی مراد ہے) کی طرح سیدھے
راستے سے ہٹ کر بت گری اور بت پرستی کے طریقے اختیار کیے ہو -مطلب یہ کہ پوری قوم اسلام سے منحرف ہوچکی ہے یعنی تعلیماتِ اسلام سے منہ پھیر چکی ہے
دم زندگي رم زندگي، غم زندگي سم زندگي
Dam e Zindagi Ram-e-Zindagi,Gham-e-Zindagi Sam-e-Zindagi
Life's every breath is numbered - To count them, terror: to wall at life's brief span,Poison;
اے مسلمان! تیری دنیاوی زندگی کو ہمیشگی حاصل نہیں ہوسکتی۔
یہ دنیاوی زندگی
محض کھیل تماشا ہے، چند روزہ ہے۔ اگر تو مرنے کا غم کرلے گا۔۔ یہ غم تیرے حق
زہر بن جائے گا۔ تیری زندگی بے کار ہو جاۓ گی۔ اس لیے زندگی کے گزرنے پر
غم نہ کر۔ اور غم کا زہر مت کھا بلکہ ہر حال میں اللہ تعالی کی رضا پر راضی رہ
کیونکہ مسلمان کا شیوہ یہی ہے کہ وہ مشیت مشیّتِ ایزدی کے سامنے سر تسلیمِ خم کرتا ہے
غم رم نہ کر، سم غم نہ کھا کہ يہي ہے شان قلندري
Gham-e-Ram Na Kar, Sam-e-Gham Na Kha Ke Yehi Hai Shan-e-Qalandari
Do not bewail that terror, do not Swallow the poison of that wailing;
Take the road by which the saints came to their crown,
دم زندگی، رم زندگی“ : یعنی ہر سانس عمر کو کم کرتی چلی جاتی
” قلندری “ : بانگ درا میں اقبال نے پہلی مرتبہ اس لفظ کو اس نظم میں استعمال کیا ہے۔
آئندہ تصنیفات میں یہ لفظ اقبال کی خاص اصطلاح بن گیا۔ ضربِ کلیم اس کے ذکر سے معمور ہے
قلندری سے مراد ہے مومن کی طرز حیات۔
(پروفیسر یوسف سلیم چشتی)
خصوصی
أستاد معشوق علی خان
کلام: اقبال
نہ سلیقہ مجھ میں کلیم کا نہ قرینہ تجھ میں خلیل کا
میں ہلاک جادوئے سامری، تو قتیل شیوۂ آزری
سارنگی : حامد علی خان
ہارمونیم: عاشق علی خان
طبلہ : واجد علی خان
ریکارڈنگ براے لطف اللہ آڈیو لابریری
بتاريخ 22 ستمبر 1967
آواز خزانہ لظف اللہ خان
تشریح
شرح بانگ درا از پروفیسر یوسف سلیم چشتی
شرح بانگ درا از ڈاکٹر شفیق احمد
شرح بانگ درا از ڈاکٹر خواجہ حمید یزدانی
مطالب بانگ درا از مولانا غلام رسول مہر
تبصره
یہ بانگ درا کی مشکل نظموں میں سے ہے۔
مضامین کی بلندی کے علاوہ اس میں شاعرانہ خوبیاں بدرجہ اُتم
موجود ہیں۔
بندش کی چُشتی، الفاظ کا انتخاب اور صوتی ہم آہنگی اس کی نمایاں خصوصیات ہیں۔
بحیثیت مجموعی یہ
نظم اقبال کی قادر الکلامی کا ایک بہت عمدہ نمونہ ہے۔
اس کے عنوان میں بھی ندرت پائی جاتی
"میں" سے شاعر اور "تو" نظم پڑھنے والا مراد ہے۔
میں اور تو سے پوری قوم بھی مراد
ہوسکتی ہے -
(حوالہ: شرح بانگ درا از پروفیسر یوسف سلیم چشتی)
#allamaiqbal #mashooqalikhan #birthanniversary #sharibwrites #urdupoetry
Ещё видео!