السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ بعد سلام عرض ہے کہ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام مسئلئہ ذیل میں کیا عورت اعتکاف کرتے ہوے گھر کے کام کر سکتی ہے جواب دے کر شکریہ کا موقہ عنایت فرمائیں
*سائل حافظ اسحاق مہاراسٹرا 9226930808*
FATWA NO #65/MAY01/020/DQBBK
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم الجواب وباللہ التوفیق
*اعتکاف کے لیئے گھر میں جو جگہ عورت نے خاص کی ہو وہ جگہ عورت کے حق میں ایسی ہے جیسے مرد حضرات کے لیئے مسجد ہے لہذا معتَکِف عورت کا اپنے معتَکَف (اعتکاف کی جگہ) سے طبعی وشرعی ضرورت کے بغیر نکلنا درست نہیں ہے ضرورت طبعی وشرعی کے بغیر نکلنے سے اعتکاف فاسد ہو جائے گا البتہ عورت اپنے معتَکَف (اعتکاف کی جگہ) میں رہ کر گھریلو کام کاج مثلا سبزی کاٹنا آٹا گوندھنا اسی جگہ کھانا بنانا کپڑے وغیرہ دھلنے جیسے امور انجام دے سکتی ہے لیکن اعتکاف سے قبل ان کاموں کے لیئے کوئی نظم کر لینا چاہئے تاکہ اعتکاف اپنے مقصد اور روح کے ساتھ ادا ہو سکے*
والمرأة تعتكف في مسجد بيتها، إذا اعتكفت في مسجد بيتها فتلك البقعة في حقها كمسجد الجماعة في حق الرجل، لاتخرج منه إلا لحاجة الإنسان، كذا في شرح المبسوط للإمام السرخسي (ہندیہ ج ١ص ٢۱۱)
_________________________________________
*فقط والله اعلم بالصواب*
*حررہ قاضی مفتی (اسجد)قاسمی عفااللہ عنہ*
*ابن فقیہ العصر قاضئِ شریعت*
*حضرت اقدس مفتی نذیر احمد قاسمی نوّراللہ مرقدہ*
*مفتی دارالافتاء والقضاء ضلع بارہ بنکی یوپی (ہند)*
*الجواب صحیح*
*قاضی مفتی ضمیراحمد غفرلہ*
*قاضی مفتی ظہیر عفی عنہ* *9935236877 رابطہ دارالافتاء 9044552261*
07 رمضان 1441 مطابق یکم مئی 2020 جمعہ
Ещё видео!