ریسکیو کے مطابق پشاور کے علاقے صدر پولیس لائنز میں امام مسجد ظہر کی نماز پڑھا رہے تھے کہ تکبیر پڑھتے ہی دھماکا ہوگیا، دھماکے کی آواز اتنی شدید تھی کہ دور دور تک سنی گئی جس میں متعدد افراد زخمی ہوئے جب کہ دھما کے کے بعد علاقے میں فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئیں
ریسکیو کا کہنا ہےکہ دھماکے کے بعد ریسکیو اہلکار موقع پر پہنچ گئے اور زخمیوں کو قریبی اسپتال منتقل کیا گیا جب کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار بھی موقع پر پہنچ گئے، سکیورٹی اہلکاروں نے علاقے کو سیل کردیا
خیبرپختونخوا حکومت نے باقاعدہ اعلامیہ جاری کرکے اسپتالوں میں ایمرجینسی نافذ کردی ہے
سی سی پی او پشاور اعجاز خان نے بتایا کہ پولیس لائنز میں دھماکا سکیورٹی کی کوتاہی لگتا ہے،پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں بولے پولیس لائنز کی مسجد میں نماز کے دوران خودکش دھماکے کے امکان کو رد نہیں کرسکتے
دوسری جانب خودکش بمبار کی شناخت کرلی گئی ہے، 36 سالہ محمد ایاز ولد سلیم خان کو تعلق محمدا یجنسی فاٹا سے بتایا جاتا ہے
سکیورٹی حکام کا کہنا ہےکہ خودکش حملہ آور مسجد کی پہلی صف میں موجود تھا جس نے نماز کےدوران خود کو دھماکے سے اڑا لیا،دھماکے کے بعد مسجد کی چھت نیچے آگری اور مسجد منہدم ہوگئی
پشاور دھماکے میں شہید ہونیوالے پولیس اہلکاروں کی نماز جنازہ پولیس لائنز میں سرکاری اعزاز کیساتھ ادا کی گئی جس میں شہریوں اور پولیس افسران کی بڑی تعداد شریک ہوئی
Ещё видео!