(ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک، کنسلٹنٹ سائیکائٹرسٹ، نیوزی لینڈ)
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی بیماریوں کی تشخیص کی کلاسیفیکیشن آئی سی ڈی ۱۰ کے مطابق؛
ڈپریشن کی پہلے درجے کی یا بنیادی علامات؛
- موڈ کی اداسی (دن میں ہر وقت یا بیشتر وقت اداسی محسوس کرنا، موڈ خوش نہ ہونا، جن باتوں سے پہلے خوشی محسوس ہوتی تھی اب ان سے بھی خوشی محسوس نہ ہونا)
- ہر چیز اور کام میں مزا آنا اور دلچسپی ہونا ختم ہو جانا (جو کام کرنے میں یا جن چیزوں یا باتوں میں پہلے مزا آتا تھا، اب ان میں مزا آنا اور دلچسپی ہونا ختم ہوجانا)
- بدن میں طاقت توانائی کم ہو جانا، حرکات و سکنات کم ہوجانا (ہر وقت تھکے تھکے رہنا، کوئی معمولی سا کام کرنا بھی پہاڑ لگنا)
ڈپریشن کی دوسرے درجے کی علامات
- کسی بات یا کام پہ توجّہ قائم رکھنے میں مشکل ہونا، (مثلاً چند منٹوں سے زیادہ دیر کے لئےکتاب نہ پڑھ پانا یا ٹی وی نہ دیکھ پانا)
- اپنے آپ کو دوسروں سے کمتر سمجھنے لگنا، خود اعتمادی کم ہو جانا
- اپنے آپ کو موردِ الزام قرار دینا، اپنے آپ کو بیکار اور فضول سمجھنا (بہت پرانی معمولی غلطیوں کو شدّت سے یاد کرنا اور یہ سمجھنا کہ اب ان کی وجہ سے کوئی بہت بڑی سزا ملے گی)
- مایوسی کے خیالات آنا (یہ سمجھنا کہ اب ہر چیزپہلے سے خراب ہو گی، کچھ بھی کبھی بھی بہتر نہیں ہو گا)
- اپنے آپ کو نقصان پہنچانے کے خیالات آنے لگنا
- نیند کا خراب ہو جانا (نیند کم بھی ہو سکتی ہے اور زیادہ بھی، لیکن مریض جتنا بھی سو لے وہ اٹھتا ہے تو اپنے آپ کو اتنا ہی تھکا ہوا محسوس کرتا ہے جتنا سونے سے پہلے تھا، جیسے کہ وہ سویا ہی نہیں)
- بھوک کا کم ہو جانا
ڈپریشن کے ہر مریض میں اوپر لکھی گئی علامات میں سے ہر علامت موجود ہونا ضروری نہیں، لیکن مریض میں ڈپریشن کے دورے کی شدّت جتنی زیادہ ہوتی ہے، اس میں اتنی ہی زیادہ علامات پائی جاتی ہیں اور اس کی روز مرہ کی کارکردگی اتنی ہی زیادہ متاثر ہوتی ہے۔
ماخوذ: آکسفورڈ شارٹر ٹیکسٹ بک آف سائیکائٹری، ساتواں ایڈیشن
Ещё видео!