بریلوی سوچ کے حامل خادم رضوی اپنے سخت اندازِ بیان کے ساتھ سنہ 2017 کے دوران پاکستان میں توہین رسالت کے متنازع قانون کے ایک بڑے حامی بن کر سامنے آئے تھے۔
لاہور میں شیخ زید ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر اکبر حسین نے بتایا
ہے کہ رات 8 بج کر 48 منٹ پر خادم رضوی کو مردہ حالت میں ہسپتال کے ایمرجنسی وراڈ لیا گیا تھا اور اس سے قبل وہ یہاں زیر علاج نہیں تھے۔
ڈاکٹر اکبر حسین کے مطابق کسی کو مردہ حالت میں لائے جانے کی صورت میں ہسپتال موت کی وجہ کا تعین نہیں کرسکتا۔
تحریک لبیک کی جانب سے جاری پیغام میں بتایا گیا ہے کہ خادم
رضوی کی نمازِ جنازہ سنیچر کی صبح 10 بجے مینارِ پاکستان لاہور میں ادا کی جائے گی۔
Ещё видео!