#naseeruddinshah #islamicpoetry #karbalastatus #urdupoetry #کربلا
آگ سی دِل میں لگی آنکھ سے چھلکا پانی
کِس کا غم ہے کہ ہوا اپنا کلیجہ پانی
گھاٹ پر آ کے بھی عباس نے لب تر نہ کئے
ہاتھ آیا تو مگر کام نہ آیا پانی
بوُند پانی کی نہ تھی آلِ پیعمبر کے لئے
اور پیتی رہی دنیا لبِ دریا پانی
اِس خِجالت سے کہ شبیر کو پانی نہ مِلا
ساری دنیا میں لئے پِھرتا ہے دریا پانی
جِس نے پی ہو مئے تسلیم و رضا روزِ ازل
اُس کی دانست میں کیا چیز ہے ذرا سا پانی
آنسوؤں کی غمِ شبیر میں بدلی صورت
بن گیا آنکھ میں طوفان جو اُمڈا پانی
تجھ پہ اللہ کی لعنت ہو یزیدی لشکر
وارثِ کوثر و تسنیم پہ روکا پانی
بد دعا دیتے اگر اِبنِ علی دریا کو
ڈھونڈتا پِھرتا مگر ہاتھ نہ آتا پانی
کربلا میں شہہ دیں تک جو پہنچنے پاتا
فخر سے پاؤں زمیں پر نہیں دھرتا پانی
کربلا تھی علی اصغر کے لہو سے لرزاں
اِس قدر ظلم کے سَر سے ہوا اونچا پانی
غرقِ حیرت تھا نصیر اہلِ سِتم کا جھمگٹ
تیغِ اکبر نے وہ میداں میں دِکھایا پانی
پیر نصیرالدین نصیر شاہ صاحب گولڑہ شریف
Ещё видео!