urdu documentary
amazing information in urdu Hindi
interesting information in urdu Hindi
islamic information in urdu Hindi
مؤذن رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم حضرت بلال رضی اللّٰہ عنہ کی اللّٰہ کے رسول سے محبت کا واقعہ
@infoatjawad
#viral #amazinginformation #informativevideo #interesting #history #fact #islam
موذن رسولﷺ، حضرت بلالؓ بن رباح
آپ کا پیدائشی نام بلال اور کنیت ابو عبداللہ تھی۔ والد کا نام رباح اور والدہ کا نام حمامہ تھا۔ ان کے والدین کا تعلق افریقہ کے خطے حبشہ سے تھا جسے اب 'ایتھوپیا' کہا جاتا ہے۔ آپ کے والد بھی غلام تھے۔ آپ کی پیدائش 580 عیسوی میں مکہ (بعض کے مطابق، یمن) میں ہوئی۔ آپ حبشی نژاد تھے اور
بنی جمح کے غلام تھے۔
حضرت بلالؓ نے اس وقت اسلام قبول کیا جب صرف سات آدمی ابھی مشرف پہ اسلام ہوئے تھے۔ جس کی وجہ سے طرح طرح کے مظالم سے ان کے استقلال واستقامت کی آزمائش ہوئی، کبھی تپتی ہوئی ریت پر ننگے بدن لٹایا گیا تو کبھی جلتے ہوئے سنگریزوں اور دہکتے ہوئے انگاروں پر لٹائے گئے۔ ابوجہل ان کو منہ کے بل سنگریزوں پر لٹا کر اوپر سے پتھر کی چکی رکھ دیتا اورجب آفتاب کی تمازت بیقرار کر دیتی تو کہتا، 'بلال! اب بھی محمد ﷺ کے خدا سے باز آجا۔' لیکن اس وقت بھی دہن مبارک سے یہی کلمہ 'احد!'، 'احد!' ہی نکلتا۔ حضرت ابوبکر رض نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے کہنے پر امیہ بن خلف کو بلال کی منہ مانگی قیمت ادا کر کے خریدا، پھر آزاد کر دیا۔
آپ کا شمار محمد ﷺ
حضرت کے بااعتماد ساتھیوں میں ہوتا تھا۔
آپ اسلام کے پہلے موذن تھے۔
اللہ کے حبیب نے کہا کہ جب میں معراج پر گیا تو میں نے بلال کے قدموں کی آہٹ جنت میں سنی۔ہجرت کے وقت آپ مکہ سے نبی پاکﷺ کے ساتھ مدینہ چلے گئے۔
رسول اللہ ﷺ کے اس دنیا سے پردہ کر جانے کے بعد ایک بار حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے اصرار پر فتح بیت المقدس کے موقع پر اذان کہی۔
رسول اللہ ﷺ کی پردہ پوشی کے بعد شام کے شہر حلب چلے گئے، کہتے تھے اب مدینہ میں دل نہیں لگتا۔ ایک رات خواب میں نبی پاک ﷺ کی زیارت ہوئی اور آپ
ﷺ نے فرمایا، 'بلال ایسی بھی کیا بے رخی۔ ہمیں ملنے کیوں نہیں آتے۔' صبح ہوتے ہی شہر نبی کی جانب روانہ ہو گئے جونہی حضرت بلالؓ کی اونٹنی مدینہ شریف داخل ہوئی، شہر بھر میں شور مچ گیا مؤذن رسول
ﷺ آ گئے۔ آپ سیدھے قبر رسول ﷺ پر گئے۔ لپٹ کر زار و قطار روئے اور کہنے لگے 'یارسول اللہ! میں آگیا۔'
نماز کاوقت ہوا تو صحابہ نے اصرار کیا کہ اذان دیں، تو آپ نے انکار کر دیا۔ آخرکار حسنین کریمین کے اصرار پر راضی ہوئے۔ لاڈلوں کی درخواست ایسی نہیں تھی کہ انکار کی گنجائش ہوتی،
اور اذان شروع کی۔ حضرت بلالؓ نے ابھی 'اللہ اکبر" ہی کہا تھا کہ مدینہ شریف میں کہرام مچ گیا۔ لوگ روتے ہوئے گلیوں میں نکل آئے اور مسجد نبوی کی جانب چلنے لگے۔ جب 'اشہد ان محمد رسول اللہ' کہا تو منبر رسول کی جانب نگاہ کی ۔ منبر رسول خالی دیکھا تو غش کھا کر گر گئے۔ یہ حضرت بلال کی زندگی کی آخری اذان تھی۔
کہتے ہیں کہ جب حضرت بلالؓ وصال کا وقت قریب آیا تو نئے کپڑے سلوائے اور سرمہ لگایا۔ لوگوں نے پوچھا آج کیا بات ہے؟ تو کہنے لگے کہ نبی پاک ﷺ سے ملاقات کا وقت جو آگیا ہے۔ 20 محرم سن 20 ہجری کو یہ ماہتاب عشق نبوی غروب ہو گیا۔ دمشق کے محلہ باب الصغیر میں آپ ؓ نے وفات پائی، اس وقت عمر تقریبا تریسٹھ برس تھی۔ آپ کا مزار، قبرستان باب الصغیر، دمشق، شام میں ہے۔..
Ещё видео!