دودھ کی پیداوار کیلئے لگائے جانیوالے انجکشن سے بھینسوں میں کینسر کا انکشاف
اسلام آباد(ویب ڈیسک) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے کینسر زدہ بھینسوں کا دودھ خطرناک قرار دیتے ہوئے دودھ کی پیداوار بڑھانے والے انجکشن پر پابندی عائد کرنے کی سفارش کردی، سندھ کے علاوہ دیگر صوبوں میں اس انجکشن پر پابندی عائد ہے تاہم کینسر زدہ بھینسوں کا دودھ بچوں سمیت ہرکوئی استعمال کررہاہے ، ملک میں ڈبے والے بھی بیشتر دودھ جعلی ہیں ۔
مقامی میڈیاکے مطابق اسلام آباد میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں پاکستان ویٹرنری میڈیکل کونسل کے حکام نے بریفنگ دی۔ڈائریکٹر لائیو سٹاک پنجاب نے بتایا کہ دودھ کی پیداوار بڑھانے کے لیے لگائے جانے والے بوسٹن انجیکشن سے بھینسوں کو کینسر ہوجاتا ہے جس سے وہ مر رہی ہیں، بچے اور بڑے کینسر زدہ بھینسوں کا دودھ پی رہے ہیں، یہ خطرناک صورتحال ہے، دیگر صوبوں نے اس انجکشن پر پابندی لگائی ہے لیکن سندھ نے حکم امتناعی لے لیا۔ارکان کمیٹی نے دودھ بڑھانے کے لیے لگائے جانے والے بوسٹن انجکشن پر پابندی عائد کرنے کی سفارش کردی۔
کمیٹی رکن رانا افضل نے کہا کہ سپریم کورٹ پانی کے مسئلے پر نوٹس تو لے رہی ہے لیکن خطرناک دودھ کے مسئلے پر کیوں توجہ نہیں دی جارہی، سندھ حکومت کہاں ہے اور کیا کررہی ہے۔ اقبال محمد علی نے کہا کہ آپ سندھ حکومت کی بات کرتے ہیں، سندھ میں تو ایک سڑک بنتے ہی ٹوٹ جاتی ہے۔ڈائریکٹر لائیو اسٹاک پنجاب نے بتایا کہ بوسٹن انجیکشن کی رجسٹریشن مجرمانہ فعل ہے، اس کی تحقیقات کرائی جائیں تو بہت سی چیزیں سامنے آئیں گی، کانگو وائرس والے ممالک سے پاکستان میں گوشت آتا ہے اور پکڑا جاتا ہے لیکن پھر استعمال بھی ہوتا ہے، ہمارے ہاں کوئی ایسا پیشہ ور وکیل نہیں جو بین الاقوامی قوانین کو جانتا ہو، اس ملک میں ڈبے کے تمام دودھ جعلی ہیں، اس سے متعلق لکھ کر بھی دے چکے ہیں، پاکستان میں کوئی کھانا فارملین کے بغیر نہیں ہے جو کینسر پیدا کرنے والا کیمیکل ہے، لیبارٹری کی رپورٹ کے مطابق تمام ڈبہ پیک دودھ میں فارملین موجود ہے اور یوریا کھاد اور وے پاوڈر ملایا جاتا ہے۔
*دودھ اتارنے کیلئے استعمال ہونے والے انجیکشن آکسی ٹوسن کا کردار، استعمال اور اس کے نقصانات
آکسی ٹوسن Oxytocin کا کردار
2- *آکسی ٹوسن Oxytocin کا استعمال*
بدقسمتی سے یہ انجیکشن پاکستان کے ہر گائوں دیہات میں بغیر کسی پریشانی کے ہرچھوٹے بڑے جنرل سٹور یا کریانہ کی دوکانوں پر بغیر کسی ڈاکٹر کے نسخے کے باآسانی دستیاب ہے۔ لوگوں میں اس انجیکشن کی سمجھ کااندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جن کو اسکا نام نہیں آتا، وہ دوکاندار سے دودھ اتارنے والا، پسمانے والا یا سنگھانے والا انجیکشن کہ کر حاصل کرتے ہیں، اسکی بنیادی وجہ عام لوگوں کو وقتی فائدہ کا پتہ ہونا اور بعد کے نقصانات سے لاعلمی، زیادہ دودھ کا لالچ، دودھ نکالنے کے وقت میں کمی اور آسانی، کٹڑوں اور بچھڑوں کا دودھ بچانا وغیرہ اہم ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے زیادہ تر عوام اس انجیکشن کے جانوروں کے ساتھ انسانی صحت کے نقصانات سے بھی واقف نہیں ہیں۔
3- *آکسی ٹوسن Oxytocin کے جانوروں پر نقصانات*
سب سے پہلے اس انجیکشن کا جانوروں میں صبح، شام کا استعمال دودھ اتارنے کے عمل کو تکلیف دہ بنا دیتا ہے کیونکہ اسکے استعمال سے یوٹرس سکڑتی اور پھیلتی ہے جو بزات خود 1 تکلیف دہ عمل ہے اس وجہ سے یہ ایک غیر اخلاقی طریقہ ہے۔اس انجیکشن کے صبح شام بے دریغ استعمال کی وجہ سے پیدا ہونے والی صبح شام کی یوٹرس Contraction جانور میں بلآخر بانجھ پن پیدا کر دیتی ہے جس سےنارمل جانوروں سے لیکر اچھی نسل کی بھینس یا گائے بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت سے محروم ہو کر گوشت کے بھاٶ بیچ دی جاتی ہے، جانور کی نارمل زندگی بھی اس ہارمون کے بے دریغ استعمال سے کم ہوجاتی ہے، جانورکا زیادہ دفعہ بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت سے محروم ہونا بھی اسی ہارمون کا مرہون منت ہےکیونکہ آکسی ٹوسن کا اندھادھند استعمال جانوروں میں ہارمون کے بیلنس کو خراب کر دیتا ہے، یہ انجیکشن ساڑو Mastitis کا باعث بھی بنتا ہے کیونکہ ہارمون میں بگاڑ دودھ کی اجزائے ترکیبی کو قائم رکھنے والے سیلز میں بھی خرابی پیدا کر دیتا ہے جسکا نتیجہ ساڑو کی صورت میں سامنے آتا ہے، اسکے علاوہ جانور کے حوانے کا بیلنس خراب ہونا بھی اسی انجیکشن کی زیادتی کا ہی شاخسانہ ہے۔
4- *آکسی ٹوسن Oxytocin کے انسانی صحت پر اثرات*
دودھ کے ساتھ انسانی جسم میں داخل ہونے کے بعد یہ ہارمون برے طریقے سے انسانی صحت پر اثر ڈالتا ہے۔ آکسی ٹوسن سے نکالا گیا یہ دودھ انسانی جسم میں موجود ہارمونز کے بیلنس کو بھی خراب کر دیتا ہے، اس ڈسٹربینس کی سب سے بڑی مثال بچوں اور بچیوں کا بہت جلدی بلوغت کی عمر کو پہنچ جانا ہے، ریسرچ کے مطابق اس سائنسی ایجاد کے بعد لڑکیوں کی بالغ ہونے کی عمر 16 سال سے کم ہو کر 10 سال تک پہنچ چکی ہے، چھوٹی عمر کے لڑکوں میں Gynaecomastia یعنی نوعمر لڑکوں کے سینوں پر عورتوں کی طرح کے ابھار پیدا ہونا، اسکے علاوہ چھوٹے بچوں کی کمزور بینائی، آنکھوں کی کمزوری، چھوٹی سی عمر میں چہرے اور جسم کے دوسرے حصوں پر بالوں کا اگاٶ، جسم میں طاقت کا محسوس نا ہونا، ہر وقت کمزوری محسوس ہونا بھی آکسی ٹوسن کے اثرات ہیں۔ حاملہ خواتین کے اس دودھ کے استعمال سے پیدا ہونے والے بچے میں پیدائشی نقص، قوت مدافعت کی شدید کمی اور ڈلیوری کے وقت خون کا زیادہ اخراج بھی اسی انجیکشن کے دودھ کا شاخسانہ ہے۔ یہ تمام نقصانات انسانوں اور جانوروں کی صحت کی خرابی کا چھوٹا سا نمونہ ہیں مگر اصل میں یہ نقصانات اپنی Slow Poisning اور ہارمون ڈسٹربینس کی وجہ سے کہیں زیادہ ہوسکتے ہیں۔
#oxytocin #bostininection #preventhealth #facts #information #subscriber #alert
Ещё видео!