محبوب السالکین حضرت مولانا گل رئیس نقشبندی مجددی دامت برکاتہم العالیہ کا شمار موجودہ دور میں تصوف کے سرخیل مشائخ میں ہوتا ہے۔ نقشبندی راہ سلوک میں باضابطہ طور پر اجازت (خلافت) محبوب العلماء والصلحا حضرت مولانا پیر ذوالفقار احمد نقشبندی مجددی دامت برکاتہم العالیہ نے عنایت فرمائی۔ آپ حضرت جی دامت برکاتہم العالیہ کے اجل اور اولین خلفاء میں شمار ہوتے ہے۔
8 مئی 1966 کو سرائے نورنگ، ضلع لکی مروت خیبر پختونخوا میں پیدا ہوئے۔ حضرت صاحب دامت برکاتہم العالیہ نے 1990 میں جامعہ معراج العلوم ضلع بنوں کے پی کے میں درس نظامی مکمل کیا۔ آپ نے مرشد عالم حضرت پیر غلام حبیب (رحمۃ اللہ علیہ) کی رہنمائی میں تصوف کے مراحل (تزکیہ و سلوک) سے گزرے۔ 1989 میں حضرت مرشد عالم رحمۃ اللہ علیہ کی وفات کے بعد آپ شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی محمد فرید رحمۃ اللہ علیہ سے مستفید ہوئے اور دو سال بعد فقیہ العصر حضرت مولانا مفتی محمد فرید صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے اجازت و خلافت عطا فرمائی۔
حضرت مفتی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے مشورے سے حضرت صاحب دامت برکاتہم العالیہ نے 1991 میں محبوب العلماء والصلحا پیر طریقت رہبر شریعت حضرت مولانا حافظ پیر ذوالفقار احمد نقشبندی مجددی دامت برکاتہم العالیہ کے ساتھ نقشبندی سلوک میں جوڑ لیا۔
آپ کو حضرت جی دامت برکاتہم العالیہ نے 1993 میں بنوں کے پی کے تبلیغی دورے کے دوران اجازت و خلافت عطا فرمائی اور اب تک آپ حضرت جی دامت برکاتہم العالیہ کی خدمت میں مصروف عمل ہے۔
اس کے بعد سے آپ نے باضابطہ طور پر اللہ رب العزت کے قرب ہونے والے متلاشیوں کی رہنمائی کی اور لوگوں کی زندگیوں میں تبدیلی لانے کے لیے باقاعدگی ملک و بیرون ممالک کا سفر کیا۔
حضرت دامت برکاتہم العالیہ نے 1991 میں جامعہ دارالہدیٰ (مرکزی) کا قیام عمل لایا۔ اب اس جامعہ کی تیس سے زائد شاخیں مذہبی تعلیمات اور روحانیت کی تعلیم دے رہی ہیں۔ قاسم نانوتوی لائبریری بنوں حضرت دامت برکاتہم العالیہ کے اس پیغام کو کتابوں کی شکل میں پھیلانے کیلئے 2014 میں وجود پزیر ہوا۔ اسی طرح دنیا بھر میں سالکین طریقت کی روحانی تربیت اور مسلمانوں کی اخلاقی تربیت کیلئے حضرت دامت برکاتہم العالیہ نے بیانات و اصلاحی مجالس کا سلسلہ شروع فرمایا جسکیو نشر کرنے کی سعادت فکررئیس میڈیا ہاؤس کو حاصل ہے۔
اللہ سبحانہ وتعالیٰ سے محبت، سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کی غیر متزلزل لگن اور اسلامی قوانین (شریعت) پر ان کی پختہ پابندی کا ثبوت یہ ہے کہ ہزاروں مذہبی اسکالرز، یونیورسٹی کے پروفیسرز، طلباء اور عوام الناس ان کے شاگردوں میں شامل ہے۔
مزید برآں انہوں نے اردو زبان میں درجنوں کتابیں لکھی ہیں جن میں سے کئی کا ترجمہ مختلف زبانوں یعنی عربی، انگریزی، چینی اور پشتو میں ہو چکے ہے۔ بیانات و اصلاحی مجالس ویب سائٹ، یوٹیوب، فیس بک اور واٹس ایپ پر موجود ہوتے ہیں۔
جامعہ دارالہدیٰ (مرکزی) بنوں کا تعارف
دینی مدارس انسان کو ان تمام خوبیوں سے مالا مال کرتا ہے جو اس میں بحیثیت انسان اور مسلمان ہونی چاہئیں۔ مغربی دنیا نے اسلام کا غلط امیج بنایا ہے۔ وہ نہیں جانتے کہ ہماری تعلیمات ہمیں براہ راست اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی طرف سے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعےدی گئی ہیں۔
پاکستان میں مدارس کا نظام تعلیم تمام تر اسلامی تہذیب و تمدن کی لحاظ کرتے ہوئے اور اپنے اسلاف کی طرز پر طلباء کرام کو مذہبی تعلیمات اور اس دین کی تعلیمات کو پھیلانے کی عملی تربیت کروائی جاتی ہے تاکہ معاشرے میں یہی علماء کرام بنیادی دینی تعلیمات کو ہر مسلمان کے زندگی میں لانے کیلئے فکرمند ہو۔ اسلام میں علم حاصل کرنا اور سیکھنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔ اسلام ہر ایک کے لیے تعلیم کی حق کو محفوظ کرتا ہے۔ اسی علم کی شمع کو روشن کئے جامعہ دارالہدی گروپ آف اسلامک ایجوکیشن 1991 سے مصروف سے مصروف عمل ہیں۔
جامعہ دارالہدی (مرکزی) کے نام سے بنوں کی سرزمین پراولین درسگاہ کا سنگ بنیاد جامن روڈ بنوں میں محبوب السالکین حضرت مولانا پیر گل رئیس نقشبندی مجددی کے پیرومرشد محبوب العلماء والصلحاء پیر طریقت رہبر شریعت حضرت مولانا حافظ ذوالفقار احمد نقشبندی مجددی نے 1991ء کو اپنے دست مبارک سے رکھا۔ دوسرے شاخ کا قیام فقیر آبادسوکڑی میں 2002 ء کوعمل میں آیا۔ طلباء اور نقشبندی حلقے کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر بنوں شہر سے 4 کلومیٹر دور دوا پل کوہاٹ روڈ پر واقع 13 کنال زمین پر 30 اپریل 2006 کو دارالہدی کی مرکزی اور سب سے بڑی شاخ کی خشت اول بھی حضرت جی دامت برکاتہم نے اپنے دست اقدس سے رکھی، جس کے تحت اس عظیم الشان مدرسے کے احاطے میں درسگاہ، دارالاقامہ ، جامع مسجد اور مہمان خانے کی تعمیر عمل میں آئی ۔اس مرکزی شاخ کے علاوہ بنوں کے مختلف دیہات میں اب تک 32 مدارس قائم کئے جا چکے ہیں ، جہاں 5000 کے قریب طلبا علم دین حاصل کر نے میں مصروف ہیں ۔
ہمیں یہ کبھی نہیں بھولناچاہیے کہ ہم ایک اسلامی ریاست میں رہ رہے ہیں اور ہمارا مقصد بیک وقت ایک آزاد اور اسلامی ثقافت تشکیل ہونا چاہیے۔ ہمیں اپنے بچوں کو اسلام کے عالی فکر و محبت اسلاف کی تاریخ اور اسکے تقاضے سمجھانے کیساتھ ساتھ اس فکر کو اپنے معاشرے کے ہر کونے میں پھیلانا چاہیے۔ اور جو ادارے اس کام کو اپنا مقصد سمجھ کر دن رات مصروف رہتے ہیں ہمیں ان سے سچے اور مخلص ہونے کی کوشش کرنی چاہیے۔
جامعہ دارالہدیٰ مرکزی، جو مختلف دینی علوم کے کورسز اور پروگراموں کا اہتمام کرکے علم کی روشنی پھیلانے کا اپنا فریضہ سرانجام دے رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس ادارے کی جدوجہد اور کاوشوں کو قبول فرمائے۔
اسلام کی خاطر، امت مسلمہ کی خاطر اور پاکستان کی خاطر جامعہ کا دروازہ ہمیشہ ہر سیکھنے والے کیلئے ہمیشہ کھلا رہتا ہے۔
YouTube
[ Ссылка ]
FB
[ Ссылка ]
Insta
[ Ссылка ]
Twitter
[ Ссылка ]
WhatsApp Link
[ Ссылка ]
WhatsApp
03365856666
Ещё видео!