Join us on a spiritual journey as we delve into the mesmerizing world of Allama Iqbal's poetry with "Huzoor e Risalat Maab Mein" from his famous collection, Baang-e-Dara.
In this heartfelt poem, Allama Iqbal imagines himself standing before the beloved Prophet Muhammad (PBUH), presenting the blood of the martyrs of Tripoli as a divine gift from the Ummah. This powerful and evocative piece serves as a reminder of the sacrifices made by the faithful in the name of Islam and the unwavering love and devotion towards the Holy Prophet (PBUH). Immerse yourself in the profound emotions and timeless wisdom of Allama Iqbal's words, as we pay tribute to the unparalleled beauty of his poetic expression.
#BaangEDara #HuzoorERisalatMaab #Huzoor #Risalat #Tarabalas #Tripoli #Lybia #Turkey #AllamaIqbal #Iqbal #Iqbaliyat #AllamaIqbalPoetry #KalamEIqbal #IqbalPoetry #UrduPoetry #Urdu #IqbalShayari #Ummat #Shaheed #Lahoo #Hijaz #Madina #BazmERisalat #Rehmat
اردو#
اردو_شاعری#
علامہ_اقبال#
علامہ_محمد_اقبال#
کلام_اقبال#
نعتیہ_کلام#
نعت#
علامہ محمد اقبال کی مسحور کن شاعری سے لطف اندوز ہونے کے لیےان کے مشہور مجموعہ بانگ درہ سے "حضورِ رسالت ماب میں" نظم سنیے اور روحانی سفر میں ہمارے ساتھ شامل ہوں ۔
اس دلنشین نظم میں علامہ اقبال اپنے آپ کو پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور پیش ہوکر طرابلس کے شہداء کے خون کو امت کی طرف سے تحفہ کے طور پر پیش کرتے ہوئے تصور کرتے ہیں۔
یہ دلکش اور جذباتی نظم، اسلام کے نام پر جانثاروں کی طرف سے دی گئی قربانیوں اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غیر متزلزل محبت اور عقیدت کی یاد دہانی کراتی ہے۔
حضورِ رسالت مآبؐ میں
گراں جو مجھ پہ یہ ہنگامۂ زمانہ ہُوا
جہاں سے باندھ کے رختِ سفر روانہ ہُوا
قیودِ شام و سحَر میں بسر تو کی لیکن
نظامِ کُہنۂ عالم سے آشنا نہ ہُوا
فرشتے بزمِ رسالتؐ میں لے گئے مجھ کو
حضورِ آیۂ رحمتؐ میں لے گئے مجھ کو
کہا حضورؐ نے، اے عندلیبِ باغِ حجاز!
کلی کلی ہے تری گرمیِ نوا سے گُداز
ہمیشہ سرخوشِ جامِ وِلا ہے دل تیرا
فتادگی ہے تری غیرتِ سجودِ نیاز
اُڑا جو پستیِ دنیا سے تُو سُوئے گردُوں
سِکھائی تجھ کو ملائک نے رفعتِ پرواز
نکل کے باغِ جہاں سے برنگِ بُو آیا
ہمارے واسطے کیا تُحفہ لے کے تُو آیا؟
“حضورؐ! دہر میں آسُودگی نہیں مِلتی
تلاش جس کی ہے وہ زندگی نہیں مِلتی
ہزاروں لالہ و گُل ہیں ریاضِ ہستی میں
وفا کی جس میں ہو بُو، وہ کلی نہیں مِلتی
مگر میں نذر کو اک آبگینہ لایا ہوں
جو چیز اس میں ہے، جنّت میں بھی نہیں ملتی
جھلکتی ہے تری اُمّت کی آبرو اس میں
طرابلس کے شہیدوں کا ہے لہُو اس میں”
______________________________________________
*Hai Jurm e Zaifee Ki Saza Marg e Mufajaat Kalam e Iqbal*
[ Ссылка ]
*Day Tabassum Ki Khayraat - Tabassum Naat, Hafeez Taib*
[ Ссылка ]
______________________________________________
Ещё видео!