دل تو دل ہے مگر ہر وقت اداس رہتا ہے
دیکھ کر خوابوں کو، دل بھی اب ہراس رہتا ہے
درد کی گلیوں میں، ہر قدم ہے تھم سا گیا
چپ ہے زبان، مگر دل میں راز رہتا ہے
خالی نظر آتی ہیں دنیا کی روشنی بھی
جب دل کا راستہ اندھیروں سے پاس رہتا ہے
اک اُمید تھی جو کبھی دل میں جاگتی تھی
وہ خواب اب ٹوٹا ہوا کچھ خاص رہتا ہے
کیسا یہ موسم ہے، کیسی یہ فضا ہے
خواب بھی سچ ہوں، مگر دل میں دھواں سا رہتا ہے
وہ لمحے، وہ باتیں جو کبھی ہماری تھیں
اب ایک دریا کی گہرائی میں غم کا عکس رہتا ہے
آج بھی تیری یادوں کی خوشبو ہے دل میں
پر دل تو دل ہے، ہر وقت اداس رہتا ہے
کتنی بار خود کو سمجھا لیا ہے میں نے
مگر کوئی نہیں، بس وہی اُداس رہتا ہے
آصف سلیم
#poetry #ghazal @FakiraneAdab
Ещё видео!