کیا ہر مسلمان جنت میں جائے گا؟
ڈاکٹر اسرار احمد
# بہتر انسان
اعمال جیسے بھی ہوں ، اِس حدیث میں اس شخص کے لیے بخشش کی بہت بڑی امید ہے جو ایمان کے ساتھ اِس دنیا سے چلا جائے اگر چہ وہ گناہ گار ہو ، اس نے بہت گناہ کیے ہوں پھر بھی اللہ عَزَّوَجَلَّ اسے بالآخر جنت میں داخلہ عطا فرمائے گا ۔
کیا مسلمان جہنم میں نہیں جائیں گے ؟
معلوم ہوا کہ جس نے حدیث میں مذکور باتوں کی گواہی دی تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ اسے جنت میں داخل فرمائے گا ۔ عَلَّامَہ عَبْدُ الرَّؤُوف مَنَاوِی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْھَادِی فرماتے ہیں : ’’ جو شخصاللہ عَزَّ وَجَلَّ کی وحدانیت اور محمد مصطفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی رسالت کی گواہی دے یاتو ابتدا میں ( رحمتِ الٰہی سے بغیر حساب و کتاب کے ) جنت میں داخل ہو گا یا پھر اپنے گناہوں کی سزا پاکر ( گناہوں سے ) پاک ہوکرداخل ہوگا ۔ بہر حال مؤمن جنت میں داخل ضرور ہوگا ۔ اگر کوئی شخص یہ کہے کہ اس حدیث سے تو یہ ثابت ہوا کہ کوئی بھی گناہ گار مؤمن جہنم میں جائے گا ہی نہیں؟ تو اِس کا جواب یہ ہے کہ اس حدیث سے یہ تو ثابت ہوتا ہے کہ مسلمانوں کو معاف کردیا جائے گا لیکن یہ لازم نہیں آتا کہ کوئی مسلمان جہنم میں نہیں جائے گا بلکہ گناہ گار مسلمان جہنم میں جائیں گے اور سزا پوری ہونے سے قبل انہیں معاف کردیا جائے گا ۔ ‘‘ ( [1] )
عَلَّامَہ اَبُو زَکَرِیَّا یَحْیٰی بِنْ شَرَف نَوَوِی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی فرماتے ہیں : اہلِ سنت کا مذہب یہ ہے کہ جو شخص توحید پر مرا وہ قطعا ہر حال میں جنت میں داخل ہوگا ( ہاں اس کے دخول میں تفصیل ہے وہ یہ ہے کہ ) اگر وہ گناہوں سے محفوظ رہا ، یا گناہ تو ہوئے لیکن اُس نے شرک و کبیرہ گناہوں سے سچی توبہ کرلی اور پھر توبہ کے بعدکبھی کوئی گناہ نہیں کیا تو ایسے لوگ جنت میں داخل ہوں گے اور جہنم میں بالکل نہیں جائیں گے اور جس نے کبیرہ گناہ کیے ہوں گے اور پھربغیر توبہ کے مر گیا تو اس کا معاملہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی مشیت پر ہے ، اگر وہ چاہے تو اسے معاف فرماکر جنت میں داخل کردے اور اگر چاہے تو اسے عذاب دے ، پھر جنت میں داخل فرما دے ، بہر حال جو بھی ایمان پر مرا وہ ہمیشہ جہنم میں نہیں رہے گا اگرچہ اس نے گناہ کیے ہوں جیسے کوئی بھی کافر کبھی بھی جنت میں داخل نہیں ہوسکتا ( اگرچہ بظاہر اس نے جتنی بھی نیکیاں کی ہوں ) ۔ ( [2] )
نیکیاں ضروری ہیں :
حدیث پاک میں ہے کہ ایمان والے شخص کو اللہ عَزَّوَجَلَّ جنت میں داخل فرمائے گا خواہ اس کے اعمال کیسے بھی ہوں ۔ اس سے کوئی یہ نہ سمجھے کہ اب نیک اعمال کی ضرورت نہیں کیوں کہ بے شک جنت میں داخلہ ایمان کی بنیاد پر ہی ہوگا لیکن جنت میں مراتب اَعمال کے مطابق ہی ملیں گے جس کی نیکیاں زیادہ ہوں گی وہ اعلیٰ درجے میں ہوگا اور جس کی نیکیاں کم ہوں گی وہ ادنیٰ درجے میں ہوگا جیسا کہ مُفَسِّر شہِیر ، مُحَدِّثِ کَبِیْرحَکِیْمُ الاُمَّت مُفتِی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّان فرماتے ہیں : ’’اعلیٰ درجے کے متقی کو جنت کا اعلیٰ مقام عطا فرمائے گا اور ادنیٰ متقی کو وہاں کا ادنیٰ مقام ، یہ اُن لوگوں کے لئے ہے جنہیں جنت کسب سے ملے ، جو دوسروں کے طفیل جنت میں جائیں گے وہ اُن کے ساتھ رہیں گے جیسے مسلمانوں کے شیر خوار بچے اور بیویاں ۔ لہٰذا حضرت ابراہیم ابنِ رسولُ ﷲ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اور اَزواجِ پاک جنت میں حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے ساتھ ہوں گے ۔ خیال رہے کہ جنت میں داخلہ ایمان کی بنا پر ہوگا ، وہاں کے مَراتِبِ اَعمال کے مطابق ۔ جنت کا داخلہ تین طرح کا ہے کَسبی ، وَہبی ، عطائی یہاں کَسبی کا ذکر ہے ۔ ‘‘ ( [3] )
بڑے دھوکوں میں سے ایک دھوکہ :
حضرت سَیِّدُنَا یحیی بن مُعاذ رازی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْہَادِی فرماتے ہیں : ’’میرے نزدیک بڑے دھوکوں میں سے یہ بھی ہے کہ آدمی مغفرت کی امید رکھتے ہوئے بغیر کسی ندامت کے گناہوں میں مشغول رہے اور عبادت کے بغیر اللہ عَزَّ وَجَلَّکے قُرب کی امید رکھے اور جہنم کا بیج بو کر جنت کی کھیتی کا منتظر رہے اور گناہوں کے ارتکاب کے باوجود اطاعت گزاروں کے گھر کا طالب رہے ، نیز بغیر عمل کے ثواب کا انتظار کرے اور زیادتی کے باوجود اللہ عَزَّ وَجَلَّ سے تمنا رکھے ۔ ‘‘ پھر آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے یہ شعر پڑھا :
تَرْجُوْا النَّجَاۃَ وَلَمْ تَسْلُکْ مَسَالِکَھَا
Ещё видео!