اسلامی سال کی شروعات ماہ محرم الحرام سے ہو تی ہے محرم کے لغوی معنی ہیں ممنوع ،حرام کیا گیا ،عزت وعظمت والا لائق احترام اس ماہ کی عزت وعظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول ﷺ نے نے فرمایا کہ محرم الحرام کو اللہ تعالی نے اپنا مہینہ قرار دیا ہے ۔ محرم الحرام کی 10تاریخ کو امام عالی مقام امام حسین نواسہ رسولﷺ نے دین اسلام کی بقاء کے لئے اپنی جان کی قربانی پیش کی۔
قربان ہوکے فاطمہ زہرا کے چین نے
دین خدا کی شان بڑھائی حسین نے
محرم الحرام کی دسویں تاریخ کو عاشورہ بھی کہتے ہیں لفظ عاشور عشر سے نکلا ہے جس سے مراد محرم کی دسویں تاریخ ہے محرم الحرام کی دسویں تاریخ تاریخ فضیلت کے اعتبا رسے بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہے
دس محرم یوم (عاشورہ )کی فضیلت اور انبیاء کرام پر انعامات
جب رسول اکرم ﷺ مدینہ تشریف لائے تو مدینے کے یہودیوں کو عاشورہ یعنی دسویں محرم کا روزہ رکھتے دیکھا تو آپ ﷺ نے صحابہ کرام سے فرمایا کہ تم سب نویں اور دسویں محرم کا روزہ رکھا کرو
آدم علیہ السلام کی تخلیق دس محرم یعنی عاشورہ کے روزہوئی
دس محرم عاشورہ والے روز اللہ تعالی نے عرش ،سورج،آسمان ،چاند ،ستارے ،زمین اور جنت تخلیق کی
اسی دس محرم عاشورہ کے روز حضرت ابراہیم علیہ السلام کو نار نمرود سے نجات ملی
حضرت موسی اور بنی اسرائیل کو دس محرم والے روز فرعوں سے نجات ملی
حضرت عیسی اسی دس محرم الحرام والے دن پیدا ہوئے
حضرت ادریس علیہ السلان کو اس دس محرم الحرام والے دن عاشورہ کے روز آسمان پر اٹھایا گیا
دس محرم الحرام کو حضرت یونس کو مچھلی کے پیٹ سے نجات ملی
نوح علیہ السلام کی کشتی اسی دس محرم یوم عاشورہ کو پہاڑ جودی پر جا کر رکی
اسی عاشورہ یعنی دسمحرم الحرام کو ایوب علیہ السلام کو بیماری سے نجات ملی
حضرت خدیجہ سے اسی دس محرم الحرام کو رسول پاک ﷺ کا نکاح ہوا
دس محرم الحرام کو اس دنیا میں اللہ تعالی نے پہلی بارش برسائی
جس دن قیامت قائم ہوگی وہ دن دس محرم الحرام یعنی عاشورہ کا دن ہو گا
لفظ محرم سنتے ہی کچھ سوگ کی سی کیفیت ذہن میں آجاتی ہے، دراصل یہ تاریخ سے ناواقفیت اور حقائق سے دوری کی بنا پر ہے۔ عوام الناس میں یہ مہینہ صرف واقعہ کربلا اور حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت کی وجہ سے مشہور ہے حالانکہ اس مہینے کی فضیلت اسلام سے بھی پہلے سے ہے۔ کچھ لوگوں کے نزدیک محرم کا مہینہ منحوس مانا جاتا ہے، حالاں کہ درحقیقت یہ عظمت والا، معزز اور محترم مہینہ ہے۔آئیے ماہِ محرم الحرام اور اس سے متعلق واقعات ولوازم کا تاریخ کی روشنی میں جائزہ لیتے ہیں
محرم الحرام اسلامی سال کا پہلا مہینہ
’’محرم الحرام‘‘ قمری سال (اسلامی کیلنڈر) کا پہلا مہینہ ہے۔ اس کے لغوی معنی معزز، محترم اور احترام والے کے ہیں۔
مسلم شریف کی ایک روایت میں ماہ محرم کو اس کے شرف کی وجہ سے ’’شَھْرُاللہ‘‘ یعنی اللہ کا مہینہ کہا گیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ محرم ایک مقدس اور بابرکت مہینہ ہے۔
محرم الحرام کی اہمیت وفضیلت:
چونکہ یہ مہینہ عظمت کے قابل ہے اس لیے اس کا نام محرم ہے، زمانہ جاہلیت میں بھی محرم الحرام ان چار مہینوں میں شمار ہوتا تھا جن میں مشرکینِ عرب جنگ اور قتل وقتال کو بند رکھتے تھے۔ (بقیہ تین ماہ رجب، ذوالقعدہ اور ذوالحجہ ہیں۔) ابتداء میں اسلام نے بھی اِس ماہ کے اندر قتال کو ممنوع رکھا، مگر یہ حکم قرآن مجید کی سورۂ توبہ کی آیت نمبر ٥٠ (فاقتلوا المشرکین حیثیت وجدتموھم) سے منسوخ ہوگیا۔ لیکن اب بھی افضل یہ ہے کہ ان مہینوں میں قتال و جنگ کی ابتداء نہ کی جائے۔
:دس محرم الحرام یوم عاشور کا روزہ اور اس کی فضیلت
حضرت موسی علیہ السلام کی قوم نے فرعون مصر کے ظلم و جبر سے نجات پائی اور فرعون اپنے ساتھیوں کے ساتھ پانی میں غرق ہوگیا تو حضرت موسی علیہ السلام نے اللہ کا شکر ادا کرنے کے لیے 10 محرم الحرام کو روزہ رکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ منورہ تشریف لے گئے تو انہیں پتا چلا کہ یہودی اس دن روزہ رکھتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر ہم اِس کے تم سے زیادہ حق دار اور موسی علیہ السلام کے زیادہ قریب ہیں، چناں چہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس دن کا روزہ رکھا اور دوسروں کو بھی اس کا حکم دیا۔ (بخاری ص ٢٦٨)
Ещё видео!