🚔🚔🚔
🚨
کراچی کے علاقے شارع فیصل پر واقع پر کراچی پولیس آفس (کے پی او) پر دہشتگردوں کے حملے کے بعد فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔
انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس نے تصدیق کی ہے کہ فائرنگ کے تبادلےمیں 2 دہشت گرد ہلاک ہوگئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق حملہ شام 7 بجکر 10 منٹ پر کیا گیا، کراچی پولیس آفس میں 8 سے 10 حملہ آوروں کی موجودگی کی اطلاعات ہیں، پولیس آفس کے قریب شدید فائرنگ اور دھماکے بھی سنے گئے ہیں اور ہیڈکوارٹرز کی لائٹس اور دروازے بند کردیے گئے ہیں۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ حملہ آور پولیس لائنز سے داخل ہوئے اور دہشت گرد کے پی او کے پارکنگ ایریا میں بھی موجود ہیں۔
حکام نے بتایا کہ رینجرز، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھاری نفری طلب کرلی گئی ہے اور پولیس نفری نے پولیس آفس کو چاروں طرف سےگھیرے میں لے لیا ہے اور شارع فیصل کے دونوں ٹریکس ٹریفک کے لیے بند کردیے گئے ہیں۔
عملے کے 20 افراد ریسکیو کرلیا گیا
اطلاعات کے مطابق کے پی او کی تیسری منزل کو بھی کلیئر کرا لیا گیا ہے اور عملے کے 20 افراد کو ریسکیو کرلیا گیا ہے۔
کے پی او کے دفاتر سے ریسکیو کیے گئے 20 افراد کو گراؤنڈ فلور پر پہنچا دیا گیا ہے۔
ترجمان اسپیشل سکیورٹی یونٹ کے مطابق کمانڈوز کا دہشت گردوں کے خلاف آپریشن جاری ہے اور عمارت کا چوتھا فلور بھی کلیئر کرالیا گیا ہے، دہشت گرد عمارت کی چھت پر موجود ہیں، ایس ایس یو کے اسنائپرز اطراف میں تعینات ہیں۔
دہشت گردوں نے 2 سے 3 اطراف سےحملہ کیا،ڈی آئی جی ساؤتھ
ڈی آئی جی ساؤتھ کا کہنا ہے کہ دہشت گرد پوری تیاری سے آئے تھے، دہشت گردوں نے 2 سے 3 اطراف سےحملہ کیا، عمارت میں 40 سے 50 لوگ موجود ہیں، حملہ آوروں سے سخت مقابلہ کر رہے ہیں، شہر بھر کی نفری موجود ہے، رینجرز اور فوج بھی ہے، دہشت گردوں کی حتمی تعداد نہیں معلوم، عمارت کے اندر لوگ محصور ہیں اور آپریشن جاری ہے۔
9 زخمی اور دو لاشیں جناح اسپتال منتقل کی گئیں
جناح اسپتال کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اب تک 9 زخمی اور دو لاشیں لائی جاچکی ہیں، زخمیوں میں رینجرز اور پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
ایک زخمی ریسکیو اہلکار کو 2 گولیاں لگی ہیں، ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
فائرنگ کے تبادلے میں 2 دہشت گرد ہلاک ہوگئے: کراچی پولیس چیف
دوسری جانب کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو نے کراچی پولیس آفس پر حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ میرے آفس پر حملہ ہوا ہے اور فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پولیس اور پاک فوج کے کمانڈوز کراچی پولیس آفس میں داخل ہوگئے ہیں اور دفتر کے اندر موجود ہر طرح کے پولیس اہلکار اسلحہ لے کر دہشت گردوں کا مقابلہ کر رہے ہیں۔
کراچی صدر پولیس لائن کے احاطے سے چاروں گیٹ کھلے ایک کار ملی ہے
کراچی صدر پولیس لائن کے احاطے سے ایک کار ملی ہے جس کے چاروں گیٹ کھلے ہیں۔
اس کے علاوہ کراچی پولیس ہیڈ آفس کے مین گیٹ کے پاس سے بھی ایک کار ملی ہے، دہشت گرد ان دو کاروں میں سوار ہوکر حملے کیلئے پہنچے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دونوں گاڑیوں کو بم ڈسپوزل اسکواڈ کا عملہ چیک کر رہا ہے، ایک گاڑی عمارت کےعقب، دوسری سامنےکھڑی ملی ہے، حملہ آوروں نے چھت پر پہنچ کر پوزیشن لے لی ہے، چھت پر جانے کا واحد راستہ سیڑھیوں سے ہونے کی وجہ سے آپریشن میں مشکلات ہیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی کراچی پولیس آفس پر دہشت گرد حملے کی مذمت
وزیر اعظم شہباز شریف نے کراچی پولیس آفس پر دہشت گرد حملے کی مذمت کی ہے۔
وزیراعظم نے دہشت گرد حملے سے متعلق وزیراعلیٰ سندھ سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ وزیر اعظم نے دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائی پر پولیس اور سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔
وزیر اعظم نے وزیر داخلہ کو دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں مکمل تعاون فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ دہشت گردی کا ناسور ختم کرنے کیلئے پوری ریاستی قوت کو بروئے کار لانا ہوگا، دہشت گردوں نے ایک بار پھر سے کراچی کو نشانہ بنایا ہے، ایسی بزدلانہ کارروائیوں سے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا عزم توڑا نہیں جا سکتا، پوری قوم پولیس اور سکیورٹی اداروں کے ساتھ کھڑی ہے۔
وزیراعظم نے واقعے میں زخمی ہونے والوں کی کریں گے، ایسے بزدلانہ حملے ہمارے حوصلے پست نہیں کرسکتے۔
Ещё видео!