سرکل بکوٹ نمل ہرانڈی سے تعلق رکھنے والے زرداد صاحب کے بیٹے نعمان زردار جس کو تقریباً 6 ماہ پہلے بے رحمی سے قتل کر کے دریا میں پھینکا گیا تھا ڈیڈ باڈی ڈی این اے میچ کرنے کے بعد گاؤں پہنچ گئی نماز جنازہ کل صبح 9 بجے ہرانڈی نمل میں ادا کیا جائے گا
تفصیلات کے مطابق سرکل بکوٹ کی گاؤں ہرانڈی نمل کے رہائشی نعمان زرداد ولد زرداد احمد سکنہ نمل ہرانڈی 16 مئی 2024 بدھ کے روز گھر سے سبزی لینے چھتر کلاس کیلئے نکلا تھا لیکن گھر واپس نہ لوٹا
بعد میں جب معلوم ہوا کہ ان کو بے دردی سے قتل کر کے دریا میں پھینک دیا گیا تھا چھ ماہ گزرنے کے بعد نعمان کی ڈیڈ باڈی مل گئی
انسانیت کے رشتے ہم سب کا حق بنتا ہے نعمان کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں تاکہ کل کسی اور غریب کا بچہ بے رحمی سے قتل نہ ہو۔
#نمبل_مولیا_ایبٹ_آبادقتل_کیس
Abbottabad Police
نمبل کا رہاٸشی نعمان زردار جس کو تقریباً 6 ماہ پہلے بے رحمی سے قتل کر کے دریا میں پھینکا گیا تھا
ڈیڈ باڈی DNA میچ کرنے کے بعد گاؤں پہنچ گئی
نمازِ جنازہ کل صبح 9 بجے ہرانڈی نمل میں ادا کیا جائے گا
انسانیت کے رشتے ہم سب کا حق بنتا ہے نعمان کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں تاکہ کل کسی اور غریب کا بچہ بے رحمی سے قتل نہ ہو***
❗نوجوان کا قتل اور بے رحم معاشرہ
تفصیلات کیمطابق گاؤں یوسی نمبل کے محلہ ہرانڈیاں میں ایک نوجوان جس کا نام نعمان تھا***
اسے ایک لڑکی پسند تھی اور وہ لڑکی بھی نعمان کو بھی پسند کرتی تھی۔ اسی محلے میں نعمان کا ایک خالہ کا بیٹا شمس بھی رہتا تھا اسے بھی وہ لڑکی پسند تھی لیکن لڑکی اس کے بجائے نعمان کو پسند کرتی تھی***
نعمان کو راستے سے ہٹانے کے لئے شمس نے دو بار نعمان سے لڑائی بھی کی لیکن ان لڑائیوں اور دھمکیوں کا نعمان پر کوئی اثر نہ ہوا ***
ایک دن شمس نے اپنے ایک دوست کے ساتھ مل کر نعمان کو قتل کرنے کا پروگرام بنایا یہ محلہ چونکہ دریا کنارے ہے اس لیے دونوں دوستوں نے دریا کنارے نعمان کے ساتھ لڑائی شروع کر دی اور اسے دریائے جہلم میں پھینک دیا ***
لیکن نعمان تیراکی جانتا تھا اس لیے وہ تیر کر کنارے پر پہنچ چکا تھا مگر اسی لمحے شمس اور اس کے دوست نے ایک بھاری پتھر اس کے سر پر مار دیا جس کے باعث وہ ڈوب گیا اور تا حال اس کی لاش نہیں ملی تھی***
واقعے کے بعد پولیس دونوں قاتلوں کو پکڑ کر لے گئی اور تفتیش شروع کی تو پہلی تفتیش کے دوران ہی قاتلوں نے اعتراف جرم کر لیا لیکن شمس کے والد منیر کا پیسہ کام آ گیا جس کے بعد قاتلوں کو سٹی پولیس کے حوالے کیا گیا اور وہاں پر بھی قاتلوں نے اعتراف جرم کر لیا تھا ***
لیکن چونکہ منیر استاد پیسہ پانی کی طرح بہا رہا تھا اس لیے مجسٹریٹ کے سامنے قاتلوں نے بیان بدل دیا***
اس واقعے کے دو گواہ بھی موجود ہیں ان میں سے ایک شمس کا چچا ہے جبکہ دوسری کوئی نامعلوم عورت ہے جس کا تعلق آزاد کشمیر سے ہےشمس کے چچے نے اس واقعے کے بعد گھر آ کر یہ واقعہ گھر والوں کے سامنے تو بیان کیا تھا لیکن اب اس میں یہ اخلاقی جرت نہیں کہ وہ اپنے بھتیجے کے خلاف حق پر گواہی دے***
نعمان کا والد بیرون ملک ہے جبکہ قاتل نعمان کا باپ منیر یہیں موجود ہے اور حسب ضرورت پیسے جمع بھی کر رہا ہے اور سسٹم کا پیٹ بھی بھر رہا ہے۔
میری تمام سوشل میڈیا ایکٹوسٹ سے درخواست ہے کہ نعمان کے حق میں آواز اٹھاٸیں***
کیسے پاکستان کا قانون غریب لوگوں کیساتھ زیادتی کرتا ھے کے پی کے میں بھی جوتی کی نوک پر رکتے ھیں قانون کو اللہ رب العزت ہمیں حق بات کرنے اور حق کے ساتھ کھڑا ہونے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین
Ещё видео!