اہلِ ایما ن کے لیے تو حکم ہی پردے کو واجب قرار دینے کے لیے کافی ہے، اللہ تعالیٰ کے اس حکم پر عمل کرنا واجب ہے، مستحب نہیں اہلِ ایما ن کے لیے تو حکم کا لفظ ہی پردے کو واجب قرار دینے کے لیے کافی ہے، اللہ تعالیٰ کے اس حکم پر عمل کرنا واجب ہے، مستحب نہیں۔ یاد رکھیے مستحب وہ عمل ہے جسے کرنے سے ثواب ہو اور نہ کرنے پر گناہ نہ ہو ، جبکہ واجب وہ عمل ہے جسے ترک کرنے والا گنہگار ہوتا ہے اور عذابِ الٰہی کا مستحق ٹھہرتا ہے۔
چہرے کا پردہ، قرآن مجید کی روشنی میں۔اہلِ ایما ن کے لیے تو حکم ہی پردے کو واجب قرار دینے کے لیے کافی ہے، اللہ تعالیٰ کے اس حکم پر عمل کرنا واجب ہے، مستحب نہیں جولوگ یہ کہتے ہیں کہ عورت کے لیے چہرے کے پردے کے متعلق کوئی حکم قرآن حدیث میں نہیں ہے ان کی بات صحیح نہیں ہے۔ قرآن پاک میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے جب عورتوں سے کوئی چیز مانگی جائے تو بے پردہ نہ مانگی جائے بلکہ پردے کے پیچھے سے مانگی جائے۔ قرآن مجید میں اللہ کا حکم ہے کہ عورتیں جب باہر نکلیں تو اپنے اوپر چادریں لٹکالیا کریں۔ ظاہر ہے کہ ان چادروں کا لٹکانا چہرے کے پردے کے لیے ہے ، پس قرآن کے ذریعہ عورتوں کو حکم ہے کہ وہ اپنے گھروں میں پردہ کے ساتھ رہیں اور جب کسی ضرورت سے باہر نکلیں تو برقع یا چادر سے چہرے کو ڈھانپ لیں۔ عورت اور اسلام چینل
Ещё видео!