#new byan 2025 Peer Syed Muzammil Hussain Bukhari Naqvi 03438428692
#Islam Mein mardon aurat ko huk Mein parda
#new byan 2025 Shane shahida Fatima tujah Salam Allah Allah
#new islami group official
Global
Home
Al-Quran
Books
Media
Madani Channel
Volunteer Portal
Rohani Ilaj
Donation
Blog
Magazine
Departments
Our Websites
More
Home
≫
Al-Quran
≫ Surah An Nur Ayat 31 Translation Tafseer
Search here.
Select Search Type
رکوعاتہا 9سورۃ ﰕاٰیاتہا 64
Tarteeb e Nuzool:(102) Tarteeb e Tilawat:(24) Mushtamil e Para:(18) Total Aayaat:(64)
Total Ruku:(9) Total Words:(1488) Total Letters:(5670)
31
وَ قُلْ
تفسیر: صراط الجنان
{وَ قُلْ لِّلْمُؤْمِنٰتِ: اور مسلمان عورتوں کو حکم دو۔} آیت کے ا س حصے میں مسلمان عورتوں کوحکم دیا گیا ہے کہ وہ اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور غیر مردوں کو نہ دیکھیں ۔ حضرت اُمِّ سلمہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہا فرماتی ہیں کہ میں اور حضرت میمونہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہا بارگاہِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ میں حاضر تھیں ، اسی وقت حضرت ابنِ اُمِّ مکتوم رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ حاضر ہوئے۔ حضورِ اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ہمیں پردہ کا حکم فرمایا تومیں نے عرض کی : وہ تو نابینا ہیں ، ہمیں دیکھ اور پہچان نہیں سکتے۔ حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشادفرمایا: ’’کیا تم دونوں بھی نابینا ہو اور کیا تم ان کو نہیں دیکھتیں ۔‘‘( ترمذی، کتاب الادب، باب ما جاء فی احتجاب النساء من الرجال، ۴ / ۳۵۶، الحدیث: ۲۷۸۷، ابوداؤد، کتاب اللباس، باب فی قولہ عزّ وجلّ: وقل للمؤمنات یغضضن۔۔۔ الخ، ۴ / ۸۷، الحدیث: ۴۱۱۲)
عورت کا اجنبی مرد کو دیکھنے کا شرعی حکم:
یہاں ایک مسئلہ یاد رہے کہ عورت کا اجنبی مردکی طرف نظر کرنے کا وہی حکم ہے، جو مرد کا مرد کی طرف نظر کرنے کا ہے اور یہ اس وقت ہے کہ عورت کو یقین کے ساتھ معلوم ہو کہ اس کی طرف نظر کرنے سے شہوت پیدا نہیں ہوگی اور اگر اس کا شبہ بھی ہو تو ہر گز نظر نہ کرے۔
{وَ لَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَهُنَّ: اور اپنی زینت نہ دکھائیں ۔} ابو البرکات عبد اللہ بن احمد نسفی رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : ’’زینت سے مراد وہ چیزیں ہیں جن کے ذریعے عورت سجتی سنورتی ہے جیسے زیوراورسرمہ وغیرہ اور چونکہ محض زینت کے سامان کو دکھانا مباح ہے اس لئے آیت کا معنی یہ ہے کہ مسلمان عورتیں اپنے بدن کے ان اعضا کو ظاہر نہ کریں جہاں زینت کرتی ہیں جیسے سر، کان، گردن، سینہ، بازو، کہنیاں اور پنڈلیاں ، البتہ بد ن کے وہ اعضا جوعام طور پر ظاہر ہوتے ہیں جیسے چہرہ،دونوں ہاتھ اور دونوں پاؤں ،انہیں چھپانے میں چو نکہ مشقت واضح ہے اس لئے ان اعضا کو ظاہر کرنے میں حرج نہیں ۔(لیکن فی زمانہ چہرہ بھی چھپایا جائے گا جیسا کہ اوپر گزر چکا ہے۔)( مدارک، النور، تحت الآیۃ: ۳۱، ص۷۷۷)
اِس آیتِ مبارکہ کے بارے میں ملا جیون رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ اپنا نکتہ نظر بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’زیادہ ظاہر یہ ہے کہ آیت میں مذکور حکم نماز کے بارے میں ہے (یعنی عورت نماز پڑھتے وقت چہرے دونوں ہاتھوں اور دونوں پاؤں کے علاوہ پورا بدن چھپائے۔ یہ حکم عورت کو) دیکھنے کے بارے میں نہیں کیونکہ عورت کا تمام بدن عورت یعنی چھپانے کی چیز ہے۔ شوہر اور مَحرم کے سوا کسی اور کے لئے اس کے بقیع۔۔۔ الخ، ص۱۵۹)
(3)…حضرت اُمِّ خلاد رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہا کا بیٹا جنگ میں شہید ہو گیا، آپ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہا ان کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کیلئے چہرے پرنقاب ڈالے باپردہ بارگاہِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ میں حاضر ہو ئیں ، اس پر کسی نے حیرت سے کہا:اس وقت بھی آپ نے منہ پر نقاب ڈال رکھا ہے!آپ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہا نے جواب دیا: میں نے بیٹاضرور کھویا ہے لیکن حیا ہر گز نہیں کھوئی۔( ابو داؤد، کتاب الجہاد، باب فضل قتال الروم علی غیرہم من الامم، ۳ / ۹، الحدیث: ۲۴۸۸)
مذکورہ بالا حدیثِ پاک اور ان تین واقعات میں ان عورتوں کے لئے بڑی نصیحت ہے جو مسلمان ہونے کے باوجود اللہ تعالیٰ کے دئیے ہوئے حکم پر عمل کرنے کی بجائے دنیا کے ناجائزفیشن اور رسم و رواج کو اپنانے میں بڑی کوشش کرتی ہیں اور پردے سے جان چھڑانے کے لئے طرح طرح کے حیلے بہانے تراشتی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ انہیں عقلِ سلیم اور شرعی احکام پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
{وَ لَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَهُنَّ: اور اپنی زینت ظاہر نہ کریں ۔} اس آیت سے ان مردوں کے بارے میں بتایا گیا ہے جن کے سامنے عورت اپنی پوشیدہ زینت کے اعضا مثلاً سر، کان، گردن، سینہ، بازو، کہنیاں اور پنڈلیاں وغیرہ ظاہر کر سکتی ہے۔ چنانچہ وہ مرد حضرات درج ذیل ہیں،
(1)… شوہر۔
(2)…باپ۔ اس کے حکم میں دادا پَر دادا وغیرہ تمام اصول شامل ہیں ۔
(3)…شوہروں کے باپ یعنی سُسرکہ وہ بھی مَحرم ہوجاتے ہیں ۔
(4)…اپنے بیٹے۔ اِنہیں کے حکم میں اِن کی اولاد بھی داخل ہے۔
(5)… شوہروں کے بیٹے کہ وہ بھی مَحرم ہوگئے۔
(6،7)…سگے بھائی۔ سگے بھتیجے۔
(8)…سگے بھانجے۔ اِنہیں کے حکم میں چچا ماموں وغیرہ تمام مَحارِم داخل ہیں ۔
(9) …مسلمان عورتوں کے سامنے۔ غیر مسلم عورتوں کے سامنے کھولنا منع ہے چنانچہ حضرت عمر فاروق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے حضرت ابو عبیدہ بن جراح رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ کو خط لکھا تھا کہ کُفَّار اہلِ کتاب کی عورتوں کو مسلمان عورتوں کے ساتھ حمام میں داخل ہونے سے منع کریں ۔ اس سے معلوم ہوا کہ مسلمان عورت کو کافرہ عورت کے سامنے اپنا بدن کھولنا جائز نہیں ۔ مسئلہ: عورت اپنے غلام سے بھی اجنبی مرد کی طرح پردہ کرے۔
(10)… ہے۔
Ещё видео!