An extract from the Friday Sermon delivered by the Head of the Ahmadiyya Muslim Community, Hazrat Mirza Masroor Ahmad (may Allah be his Helper) on 2 November 2018.
For more information, visit [ Ссылка ] and [ Ссылка ]
Summary:
Another extremely important aspect which every Ahmadi should be mindful of is to constantly pay attention towards seeking forgiveness for their sins. Man is weak, and at times, despite trying not to, ends up committing mistakes. In fact, God Almighty has prescribed a method through which one can seek forgiveness for his sins and safeguard himself from committing them in the future as well, and that is through *Istighfar* [seeking forgiveness]. The Holy Prophet(sa) has stated that God Almighty does not punish one who remains engaged in seeking forgiveness. Even if there are a few individuals who are seeking forgiveness, but they can become the means of forgiving the sins of many others and they are also saved. In relation to this the Promised Messiah(as) states, “Istighfar is so that one should continue to seek God’s protection from all sins—obvious or hidden, known or unknown, whether committed by hand, legs, tongue, nose, or eyes.” Thus, *Istighfar* protects one from committing sin from every part of the body. For this, the Promised Messiah(as) has taught the following prayer of the Holy Quran which should be read in this day and age, and that prayer is: That is, ‘Our Lord, we have wronged ourselves; and if Thou forgive us not and have not mercy on us, we shall surely be of the lost.’ The Promised Messiah(as) further states, “When one seeks the strength from God – that is, to do Istighfar, they can become free of those weaknesses with the aid of the Holy Spirit.”
پھر ایک انتہائی ضروری بات جس پر ہر احمدی کو نظر رکھنی چاہئے وہ اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگنے کی طرف مستقل توجہ ہے۔ انسان کمزور ہے۔ بعض دفعہ غلطیوں سے بچنے کی کوشش کے باوجود غلطیاں ہو جاتی ہیں اور اللہ تعالیٰ ایسا نہیں ہے کہ اپنے بندوں کی صرف غلطیوں کو پکڑنے والا ہے اور سزا دینے والا ہے یا اس نے انہی پر نظر رکھی ہوئی ہے۔ بلکہ اللہ تعالیٰ نے ان غلطیوں کی معافی اور آئندہ ان سے بچنے کا طریقہ بھی ہمیں بتایا ہے اور وہ استغفار ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ایسا نہیں کہ لوگوں کو عذاب دے جبکہ وہ استغفار کر رہے ہوں ۔(الانفال:34)
چند لوگ بھی استغفار کرنے والے ہوں تو بہت ساروں کی سزا معاف ہو جاتی ہے ان کی وجہ سے دوسرے بھی بچائے جاتے ہیں ۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اس بارے میں فرماتے ہیں کہ بعض آدمی ایسے ہیں کہ ان کو گناہ کی خبر ہوتی ہے اور بعض ایسے ہیں کہ ان کو گناہ کی خبر بھی نہیں ہوتی اس لئے اللہ تعالیٰ نے ہمیشہ کے لئے استغفار کا التزام کروایا ہے۔ خبر ہو یا نہ ہو انسان استغفار کرتا رہے کوئی پتہ نہیں کس وقت کیا غلطی ہو رہی ہے، انجانے میں گناہ ہو جاتے ہیں ۔ فرمایا کہ استغفار کا التزام کروایا ہے کہ انسان ہر ایک گناہ کے لئے خواہ وہ ظاہر کا ہو خواہ باطن کا اسے علم ہو یا نہ ہو اور ہاتھ اور پاؤں اور زبان اور ناک اور کان اور آنکھ اور سب قسم کے گناہوں سے استغفار کرتا رہے۔ یعنی انسان کے سارے جو اعضاء ہیں ، مختلف اعضاء ہیں وہ گناہ کا ذریعہ بن جاتے ہیں ۔ اس لئے ہرایک عضو کو گناہ سے بچانے کے لئے استغفار کرتے رہو۔ گناہ کا ذریعہ بن جاتے ہیں اس لئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی پناہ میں رہنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ اس کے لئے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے یہ دعا سکھائی کہ اس زمانے میں ، جو آجکل کا زمانہ ہے قرآن کریم کی یہ دعا پڑھتے رہنا چاہئے اور وہ دعا ہے رَبَّنَا ظَلَمْنَآ اَنْفُسَنَا وَاِنْ لَّمْ تَغْفِرْلَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَکُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ۔(ماخوذ از ملفوظات جلد4 صفحہ275)کہ اے اللہ ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اگر تو ہمیں نہ بخشے گا اور ہم پر رحم نہ کرے گا تو ہم نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو جائیں گے۔ رَبَّنَا ظَلَمْنَآ اَنْفُسَنَا وَاِنْ لَّمْ تَغْفِرْلَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَکُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ۔(الاعراف:24)
آپؑ فرماتے ہیں کہ ’’جب خدا سے طاقت طلب کریں یعنی استغفار کریں تو روح القدس کی تائید سے ان کی کمزوری دور ہو سکتی ہے۔‘‘ (کشتی نوح روحانی خزائن جلد19 صفحہ34)
#WordsOfKhalifa
Ещё видео!