کلام اقبال بزبان نیرہ نور
وہی میری کم نصیبی، وہی تیری بےنیازی
مرے کام کچھ نہ آیا یہ کمالِ نَےنوازیمیں کہاں ہوں تُو کہاں ہے، یہ مکاں کہ لامکاں ہے؟
یہ جہاں مرا جہاں ہے کہ تری کرشمہسازیاسی کشمکش میں گزریں مری زندگی کی راتیں
کبھی سوز و سازِ رومیؔ، کبھی پیچ و تابِ رازیؔوہ فریب خوردہ شاہیں کہ پلا ہو کرگسوں میں
اُسے کیا خبر کہ کیا ہے رہ و رسمِ شاہبازینہ زباں کوئی غزل کی، نہ زباں سے باخبر میں
کوئی دِلکُشا صدا ہو، عجَمی ہو یا کہ تازینہیں فقر و سلطنت میں کوئی امتیاز ایسا
یہ سپہ کی تیغ بازی، وہ نگہ کی تیغ بازیکوئی کارواں سے ٹُوٹا، کوئی بدگماں حرم سے
کہ امیرِ کارواں میں نہیں خُوئے دل نوازی
Ещё видео!