کشمیر میں دہائیوں سے جاری بربریت انسانی حقوق کے تمام علمبرداروں کے لیے ایک سلگتا سوالیہ نشان ہے
بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں خواتین مسلسل خوف و دہشت ، عدم تحفظ ، اور ظلم و تشدد کا شکار ہیں
کشمیری عورتیں دہائیوں سے بدترین بھارتی جنگی جرائم کا شکار ہیں
بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں نافذ کردہ سیاہ قوانین قابض افواج کے جرائم کو تحفظ فراہم کرتے ہیں
دہائیوں سے جاری بھارتی استبداد کے دوران اب تک ہزاروں کشمیری خواتین بھارتی افواج کے ہاتھوں درندگی اور عصمت دری کا شکار ہوچکی ہیں،
جبکہ لا تعداد خواتین بیوہ اور ہزاروں خواتین’’ نیم بیوہ‘‘ کی حیثیت سے زندگی گزار رہی ہیں
نیم بیوہ سے مراد وہ خواتین ہیں جن کے شوہر لاپتہ ہو چکے ہیں اور ابھی تک اُن کے متعلق کوئی معلومات نہیں مل سکی
ان خواتین کے شوہروں ، بھائیوں اور بیٹیوں کو ان کی آنکھوں کے سامنے بے دردی سے قتل کر دیا جاتا ہے
اسی طرح مردوں کے سامنے اُن کی عورتوں کی جبری عصمت دری کی جاتی ہے
جس کے نتیجے میں خواتین میں عورتیں نفسیاتی مسائل میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے
کشمیری خواتین اپنے وطن میں امن اور بنیادی حقوق کے حصول کیلئے قربانیاں دے رہی ہیں
کشمیر میں عورت ہونا ایک جرم بن کر رہ گیا ہے لیکن ان تمام تر مظالم کے باوجود کشمیری خواتین پختہ عزم کے ساتھ کھڑی ہیں
کشمیر کی یہ بہادر عورت لائق ِ تحسین ہے جو اس بربریت کے باوجود آزادی کی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہے
عالمی برادری کیلئے کشمیری عورت ایک بھولا بسرا باب ہے لیکن اب وقت آگیا ہے کہ ہر کوئی ان کے کردار کو تسلیم کرے
Ещё видео!